ایک نیوز: لندن کے نواحی علاقے سے گھر سے 10 سال کی بچی سارہ کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں تھانہ صدر پولیس نے ملک عرفان کے دو بھائیوں کو حراست میں لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حراست میں موجود ملک عمران اور ظریف کے لواحقین نے ہائی کورٹ میں غیر قانونی گرفتاری کے خلاف رٹ دائر کردی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر حراست میں لیے گئے افراد کی بازیابی کے لیے بیلف کا چھاپہ مارا گیا۔ پولیس کا کہنا ہےکہ ملک عرفان اور ظریف کے لواحقین کی گارنٹی پر ملک عمران کے دونوں بھائیوں کو رہا کردیا جاۓ گا۔مقتولہ بچی کا والد ملک عرفان تاحال روپوش ہے۔
قبل ازیں جہلم میں پولیس نے سارہ قتل کیس کے مطلوب ملزم عرفان کے بھائی عمران سے پوچھ گچھ کی اور عمران نے پولیس کو بتایا عرفان سے ملاقات ہوئی نہ ان کے ٹھکانے کا علم ہے، عمران نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سارہ کی موت سیڑھیوں سے گر کر گردن ٹوٹنے سے ہوئی۔
خیال رہے کہ کیس میں سارہ کے والد عرفان، سوتیلی ماں بینش اور چچا فیصل نامزد ہیں۔ ملزمان لاش ملنے سے ایک دن قبل پاکستان روانہ ہوئے تھے، سرے پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم میں سارہ کی موت کی وجوہات کا تعین نہیں ہو سکا لیکن پوسٹ مارٹم میں سارہ کے جسم پر ایک سے زیادہ پرانے زخم کے نشانات پائے گئے۔
سارہ قتل کیس میں لندن کی پولیس نے مطلوب ملزم عرفان تک پہنچنے کے لیے پاکستان سے بھی رابطہ کر رکھا ہے۔