ایک نیوز نیوز: حکومت نے پاکستانی عوام پر ایک اور بوجھ ڈال دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے منی بجٹ کو نافذ کردیا گیا ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے ذریعے عوام پر 70 ارب روپے سے زیادہ کے نئے ٹیکسز لگا دیئے گئے ہیں۔ تاکہ 29 اگست کو پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ کی شرائط کو پورا کیا جا سکے۔
تفصیلات کے مطابق صدارتی آرڈیننس کے ذریعے لگائے گئے ٹیکسوں میں تاجروں پر بجلی کے بلوں پر 7.5 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
تاجروں کے20 ہزار سے کم بجلی کے بلوں پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گیا ہے جبکہ 20 ہزار سے زائد بل آنے کی صورت میں تاجروں کے بلوں پر 7.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا۔ اس حکومتی اقدام سے تقریباً 27 ارب روپے کے ٹیکسز ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
منی بجٹ میں امپورٹڈ گاڑیوں پر بھی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ امپورٹڈ گاڑیوں کی مد میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، درآمدی کار، لیموزین، سپورٹس وہیکل اورپک اپ پر ایف ای ڈی کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ درآمدی گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی شرح بڑھانے سے 14 ارب تک کا ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے استعمال ہونے والی امپورٹڈ گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی شرح نہیں بڑھائی گئی ہے۔ اسی طرح سامان کی ترسیل کیلئے درآمدی گاڑیوں پر بھی ایف ای ڈی کی شرح نہیں بڑھائی گئی ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے مطابق فارن ڈپلومیٹ کے لیے درآمد گاڑیوں پر بھی ایف ای ڈی کی شرح میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔
آرڈینینس قومی اسمبلی اور سینیٹ سیشن نہ ہونے کے باعث جاری کیا گیا ہے۔ تمباکو سیس 10 روپے سے بڑھا کر 390 روپے کلو کردیا گیا، ٹیئرون کے ایک ہزار سگریٹ پر 6ہزار500 روپے تک کا ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ تمباکو کے شعبے سے 18 ارب روپے اضافی وصول کرنے کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ )
ڈپلومیٹس پر بجٹ میں غلطی سے لگایا گیا ہے اس پر انکم ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔ اسی طرح کویت فارن ٹریڈ کنٹریکٹ کمپنی پر ٹیکس کی چھوٹ بحال کردی گئی ہے۔