ایک نیوز :سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کے خلاف تھے جبکہ نوازشریف بھی جنرل باجوہ کی ایکسٹنشن نہیں چاہتے تھے ۔
تفصیلات کے مطابق ایک نیوز کے پروگرام ریڈ زون فائلز ود فہد حسین میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن والے معاملےمیں نہیں تھا، ایکسٹینشن کے خلاف تھا، مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اورپی ٹی آئی ایکسٹینشن دینے کی حامی تھیں، مجھے اس کا علم نہیں کہ جنرل باجوہ نے خود ایکسٹینشن مانگی تھی یا نہیں، مجھےاطلاع ملی تھی کہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کے بارے میں غور کیا جارہا ہے، میاں نوازشریف جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن پر راضی نہیں تھے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ حکومت تک اپنا پیغام بھجوایا تھا کہ ایکسٹینشن دینے سے پارٹی اور جنرل باجوہ دونوں کو نقصان ہوگا،حکومت میں اکثریتی رائے تھی کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے دینی چاہئے، انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمیں ماضی کی باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے، نواز شریف کی مرضی کے مطابق پارٹی کے فیصلے ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمیں ماضی کی باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے، مسلم لیگ ن کی قیادت کو متنازعہ بیانات کا نوٹس لینا چاہئے، حکومتی پارٹی کی جانب سے ایسے بیانات پارٹی کونقصان پہنچا رہے ہیں، نوازشریف اور شہبازشریف کو پارٹی کےاس معاملے کو سنبھالنا چاہئے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ لیگی رہنماؤں کے دھاندلی سےمتعلق بیانات مخالفوں کے الزامات کی تصدیق ہےجو پارٹی کیلئےٹھیک نہیں، رانا ثناااللہ کا پیسے لے کر جتوانے کا بیان ٹھیک نہیں ہے،انہیں ایسا نہیں کہناچاہئے تھا، راناثنااللہ کے پا س اگر ثبوت نہیں تو انہیں پبلک میں ایسا بیان نہیں دینا چاہئے تھا۔