پنجاب اسمبلی میں وزرا کی تنقید پراپوزیشن کااحتجاج،واک آؤٹ

Apr 23, 2024 | 19:09 PM

ایک نیوز :پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزرا چودھری شافع اور  میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کی اپوزیشن پرشدید تنقید،شورشرابا،ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیرصدارت پنجاب پنجاب اسمبلی کااجلاس1 گھنٹہ 57منٹ کی تاخیر سے شروع  ہوا ۔

سپیکر ملک محمد احمد خان نے ایجنڈے کی تکمیل کے بعد پنجاب اسمبلی کااجلاس کل صبح11بجے تک ملتوی کردیا۔

وزیرصنعت وتجارت چودھری شافع حسین نے اپوزیشن پرتنقید کے نشتر چلادیئے ۔انکاکہنا تھا  جس پارٹی کے لوگوں نے بھی انڈسٹری کی زمین خریدی ہے اور دو سال تک انڈسٹری نہیں لگائی تو اسے کینسل کر دیں گے ۔اب کسی کو بھی زرعی زمین پر نئی انڈسٹری اسٹیٹ لگانے کی اجازت نہیں دوں گا۔

اپوزیشن رہنما راناآفتاب احمد نے کہا کہک اگر کسی کے پاس انڈسٹری کیلئے دو سال تک پلاٹ لئے ہوگئے تو اب تک کتنے لوگوں کے پلاٹ کینسل کئے ہیں۔

چودھری شافع حسین نے جواب دیا کہ پچھلے ہفتے 40 پلاٹ منسوخ کئے ہیں۔میاں اسلم اقبال نے ساڑھے تین سال کیا کیا ؟میں نے ایک مہینے میں بہت کچھ کر دیا ہے۔

اپوزیشن رہنما امجد علی جاوید نے کہا زمین تو ملی نہیں پلاٹ کینسل کیسے ہوگئے۔

ایوان میں امجد علی جاوید کے سوال کے جواب پر قہقہ لگ گیا۔

سپیکر ملک محمد احمد خان  کاکہنا تھاکہ  پری بجٹ کی جس طرح اہمیت ہے وقفہ سوالات ممبران کا حق ہے اور حکومت اس کی پابند ہے کہ سوالوں کے جوابات دے۔دنیا کے پارلیمانی نظام میں وقفہ سوالات موجود ہیں حکومت قانون سازی اور توجہ دلائو نوٹسز بھی بعد میں آتے ہیں۔پری بجٹ بحث کا مقصد عوام کی امیدوں کے مطابق بجٹ تجاویز سامنے لائیں۔پھر اپوزیشن بجٹ پر  قرارداد کے ذریعے عوامی سلگتے مسائل پر حکومت کو پابند کر سکتے ہیں۔مارچ تک پارلیمانی سال کے دوران پری بجٹ بحث کو لیتے رہے وہ ذمہ داران جنہوں نے بھارتی پارلیمنٹ سے یہ آئیڈیا لیا۔اگر دھاندلی کا ثبوت ہے وہ بہت مضبوط ہے تو اس کےلئے مناسب فورم پر جائیں۔دھاندلی کےلئے ٹربیونل کا فورم ہے کورٹس اور الیکشن کمیشن کا فورم ہے۔

اپوزیشن رہنما احمد خان بھچر نے کہا کہ ہمارے پاس دھاندلی کےثبوت ہیں جو وزیر کہتے رہے ان کو جواب دے رہا ہوں۔ادھر تو منگل کو جمعہ پڑھا گیا ہے اکیس تاریخ کو بغیر وضو کے جمعہ پڑھا گیا ہے۔

الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر اپوزیشن کا ایوان میں بھرپور احتجاج سیٹوں پرکھڑے ہو گئے،شیخ امتیاز نعرے لگارہے غنڈا گردی یہ دہشت گردی نہیں چلے گی ۔

وقفہ سوالات کے دوران امجد علی جاوید کے سوال پر وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر بوکھلا گئے، جواب سے لیگی رکن اسمبلی کو مطمئن نہ کر سکے۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گراؤنڈ بنانے کے معاملہ پر سپیکر نے نوٹس لے لیا اور کہا کہ اگر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گراؤنڈز بنانے کاجواب غلط ثابت ہوا تو اسے برداشت نہیں کریں گے۔

سپیکر نے میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن اور فیصل کھوکھر پر مبنی دو رکنی کمیٹی بنا دی۔

سپیکر نے کہا کمیٹی تحقیقات کرکے بتائے کہ حقائق کیا ہیں۔

وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کی بھی اپوزیشن پرشدید تنقید  کہا کہ آپ جس کھلاڑی کے ماننے والے ہیں آپ میں تو سپورٹس مین شپ ہی نہیں ہار گئے تو اب رونا شروع کر دیا ہے۔صاف و شفاف الیکشن پنجاب میں ہوا اب دھاندلی کی بات کررہے ہیں۔

اپوزیشن نے سپیکر ملک محمد احمد خان کے رویے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔سپیکر نے اپوزیشن کو کہا کہ آپ واک آؤٹ شوق سے کریں۔

وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا نوازشریف پر ایک بار پھر عوام نے اعتماد کیا۔آپ کی نالائقیاں دیکھ کر پی ٹی آئی کے آٹھ فروری والوں نے اکیس اپریل کو ہمیں ووٹ دیا۔آپ اب اپنا غصہ ہم پر نکال رہے ہیں ہم سارے الیکشن میں کامیاب ہوئے۔نارروال میں دھند میں پریذاائیڈنگ آفیسر غائب ہوگئے تھے اس دھاندلی کے ثبوت الیکشن کمیشن کو تو لاکر دیں۔جب فرعون بن کر بانی پی ٹی آئی بیٹھا تھا تو تب بھی جیتے تھے۔اگر اپوزیشن کے پاس ثبوت میں متعلقہ فورم پر دیں۔کھلاڑی کے پیرو کار ہوکر بری طرح ہارے ہیں اب ان کے رونے کا وقت ہے رو لیں اللہ کے فضل  وکرم سے ن لیگ کامیاب ہوئی۔

وزیرصحت سلمان رفیق نے  کہا جناب سپیکر بدقسمتی سے اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے آپ تدبر و برداشت سے ہاؤس کا نظام چلارہے ہیں۔پچھلے دور میں پرویز الٰہی ہمیں تو باہر نکال دیتے اس دور میں قانون سازی ایسی قانون کی گئی جو قانون کے نام پر دھبہ ہے۔سپیکر پر تشدد کیا گیا باہر کے لوگ ایوان میں آئے پی ٹی آئی ممبران اپنے غنڈوں اور گارڈز سے ہمارے ایم پی ایز پر حملہ آور ہوتے رہے۔ان کا لیڈر نے نفرت کی سیاست بوئی جو نظر آ رہی ہے۔عوام کے بارہ کروڑ کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔پورے صوبے کا نظام چلانا تصویریں بناکر جیل میں بھیجیں گے تو گالی و نفرت کی سیاست ہی رہے گی۔

حکومتی ٹیم سے مذاکرات کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے ۔

سپیکر نے وصاحت کی کہ کسٹوڈین کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں اگر کسی نے بے توقیری سمجھا تو ایسا نہیں ہوسکتا۔میرا کام ہاؤس کا چلانا ہے کسی کی بے توقیری تو ذاتی زندگی میں کسی کی نہیں کرتا۔کوئی سپیکر کو ایسا بلاتا نہیں ہے جس طرح ایوان میں بلایا گیا۔

رکن اسمبلی شیخ امتیاز نے ضمنی الیکشن کے روز تشدد پر ایوان کو آگاہ کردیا۔

شیخ امتیاز کااظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھاکہ این اے 119 میں ہمیں پولیس کی نفری نے آکر مارنا پیٹنا شروع کردیاہے جب اپنا تعارف ایم پی او کو کروایا تو مجھے دفتر سے باہر نکال دیا۔اگر ہاؤس خاموش رہا تو پھر ادھر بھی یہی سلوک پولیس کرے گی پولیس کسی ایم پی اے چادر چار دیواری کا خیال نہیں کرتی تو پھر آپ کہتے ہیں خاموش رہیں۔دو سو پولیس والوں نے دو ایم پی اے کے ساتھ کیا سلوک کیا وہ اپنا احتجاج بھی نہیں کر سکتے۔آپ تو ہمارے بھی بڑے ہیں جو کہیں گے مان لیں گے۔باہر ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ساتھ پولیس جو کچھ کررہی اسے نظر انداز نہ کریں۔

سپیکر نے کہا آپ کے آگے اور پیچھے لوگ کھڑے ہوگئےتھے تحریک التوائے کار آپ نے لانی تھی جو موخر کر دی گئیں۔

احمد خان بھچر نے کہا کہ شیخ امتیاز کے ساتھ  پولیس رویہ پر تحریک التوائے کار لے آئے ہیں۔

رانا سلیم کاکہنا تھا کہ پنجاب حکومت و وفاقی حکومت میں جیت ہوئی شہباز شریف اور مریم نواز کے ویژن کوووٹ ملا۔پولیس رویہ پر احتجاج کی بات ہوتی تو بزدار حکومت میں الیکشن رات کو اکیس پولنگ ایجنٹس کو گرفتار کر لیا گیا جس پر احتجاج بھی کیا تھا۔ن لیگ کے وفاقی و صوبائی اسمبلی کے منتخب لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔زراعت کی ترقی کےلئے جدید طریقوں کو اپنانا ہوگا اس کےلئے کسان کو آگاہی دینا ہوگی۔ہائی سکول کی سطح پر زراعت کا مضمون پڑھایا جائے تاکہ انہیں زراعت پر آگاہی حاصل ہو سکے۔کپاس کے ری سرچ سنٹرز پر توجہ دینا ہوگی اس کو بجٹ پر حصہ دیں اور پابند کریں تین سال بعد اچھے بیج لانے چاہئیں۔زمیندار کو درختوں کےلئے پابند بنایا جائے۔

سردار شہاب الدین کاکہنا تھا کہ گندم خریدنے کی پالیسی ابھی تک نہیں آئی ڈریں اس بات سے کہ آئندہ گندم کاشت نہیں ہوگی چھوٹا زمیندار بہت پریشان ہے۔زراعت میں جو ریفارمر لانے ہیں اس کا بجٹ بڑھایا جائے اور گندم کے معاملے پر کوئی حل سامنے نہیں آیا۔حکومت گندم پالیسی کو واضح کرے حکومت کا  چھ ایکٹر سے زائد بار دانہ نہیں دینا اور  فی ایکٹر چھ بوری دینا تشویشناک ہے۔

مزیدخبریں