ایک نیوز : بھارت کی پنجاب پولیس نے ”وارث پنجاب دے“ کے سربراہ امرت پال سنگھ سندھو کو36 دن بعد ایک گردوارے سے گرفتار کر لیا ہے۔
بھارتی پنجاب پولیس کی جانب سے امرت پال سنگھ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی گئی ہے۔بھارتی پولیس کے مطابق امرت پال سندھو کو بھارتی پنجاب کے شہر موگا س کے گاؤں روڈے میں واقع سنت خالصہ گردوارے سےگرفتار کیا گیا۔
بھارتی پولیس کاکہنا ہے کہ امرت پال کی گرفتاری کے حوالے سے تفصیلات بعدمیں جاری کی جائیں گی، پولیس نے دعویٰ کیاہے کہ امرت پال سنگھ نے خود کو پولیس کے سامنے سرنڈر کیا ہے۔
ایک سکھ مذہبی رہنما جسبیر سنگھ روڈے نے بتایا کہ امرت پال سنگھ نے موگا میں سکھوں کی عبادت گاہ میں صبح کو عبادت کرنے کے بعد پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، جس کے بعد پولیس انہیں ساتھ لے گئی۔
حکام نے پنجاب میں امرت پال کو پکڑنے کے لیے ہزاروں نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا تھا۔
پولیس نے ان پر اور ان کے ساتھیوں پر لوگوں میں بدامنی پھیلانے، قتل کی کوشش کرنے، پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور سرکاری ملازمین کی ڈیوٹی کی ادائیگی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
تاہم پولیس ذرائع نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ خالصتان کے حامی رہنما کو آسام کی بدنام زمانہ ڈبرو گڑھ جیل میں منتقل کیا جا رہا ہے جہاں اس تنظیم کے دیگر ارکان پہلے ہی قید ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امرت پال سنگھ کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری پنجاب پولیس اور نیشنل انٹیلی جنس کی مشترکہ کوششوں سے عمل میں آئی۔امرت پال 18 مارچ سے مفرور ہیں جب کہ پنجاب پولیس بڑے پیمانے پر ان کی تلاش کر رہی تھی۔
یہ کریک ڈاؤن تقریباً تین ہفتوں کے بعدشروع ہوا جب امرت پال کے حامیوں نے 23 فروری کو تنظیم کے ساتھی لوپریت طوفان کی رہائی کے لیے امرتسر کے اجنالہ پولیس سٹیشن پر دھاوا بول دیا تھا۔
یادرہے امرت پال کے تقریباً 100 حامیوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ ان کی اہلیہ کو گذشتہ ہفتے بھارت چھوڑنے سے روک دیا گیا تھا۔