وزیراعظم عمران خان نے قومی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ سے صرف اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ ایس او پیز پر عمل کریں۔آپ سب ماسک کا استعمال کریں تو ہمیں لاک ڈاؤن کی طرف نہیں جانا پڑے گا ۔ کورونا کو روکنے کیلئے ہمیں شہر بند کرنے پڑیں گے جو ہم نہیں کرنا چاہتے ، لاک ڈاؤن سے ہماری معشیت ، فیکٹریوں کو دکانداروں اور غریب طبقے کو نقصان پہنچے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ بھارت میں صورتحال شدید خراب ہے ،کئی مریض ہسپتالوں میں جاتے نہیں ہیں اور سڑکوں پر مر جاتے ہیں ،اگر اب بھی ہم نے احتیاط نہ کی تو ہمارے وہ حالات ہونے والے ہیں ابھی ہمارے وہ حالات نہیں ہوئے جو بھارت میں ہیں۔
نیوز کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں شہروں کا لاک ڈاؤن کا خدشہ نظر آرہا ہے اس لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کو ہدایات دی گئی ہیں کہ آئندہ چند روز میں صوبوں کے ساتھ مل کر منصوبہ تشکیل دیا جائے اور لوگوں کو مشکلات سے بچانے کے لیے جو اقدامات کرنے چاہیے وہ تجویز کیے جائیں۔ این سی او سی سربراہ اسد عمر نے کہاکہ آج کے فیصلے بتانا چاہتا ہوں، اجلاس میں جو فیصلے کیے گئے ان میں تمام ایسے شہر جہاں پانچ فی صد سے زائد کورونا کیسز کی شرح ہے وہاں بشمول نویں دسویں جماعتوں کے اسکول بند کردیئے جائیں گے ۔ تمام بازار شام چھ بجے تک کھلے رہیں گے ۔ 6بجے کے بعد ضروری چیزوں کی دکانیں کھولنے کی اجازت ہو گی۔
خواتین شاپنگ کیلئے آخری دنوں کا اانتظار کرنے کے بجائے ابھی سے آغاز کردیں تاکہ عید کے قریب دنوں میں بازاروں میں رش نہ بڑھے ۔ عید تک ریسٹورنٹس پر پابندی ہوگی جبکہ ان ڈور ، آؤٹ ڈور پر پابندی جبکہ ٹیک اوے کی اجازت ہوگی ۔ دفتروں کے اوقات کار کو محدود کیا جارہا ہے ۔اسد عمر نے مزید کہا کہ اگر بیماری میں اضافہ ہوتا ہے تو آگے لاک ڈاؤن ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں وائرس کی مختلف اقسام کے پھیلاؤ کے پیش نظر بیرونِ ملک سے آنے والے افراد کی تعداد میں کمی لانے کی پالیسی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہےبیرونِ ملک سے آنے والے افراد کی ٹیسٹنگ، قرنطینہ کے نظام کو مربوط کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے تا کہ باہر سے وبا آنے کا خطرہ نہ ہو۔آکسیجن کی فراہمی کو جلد از جلد مزید بہتر بنانے اور ضرورت پڑنے پر درآمد کرنے کے حوالے سے بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔