ایک نیوز :استحکامِ پاکستان پارٹی کے بانی جہانگیر ترین کاکہنا ہے کہ نواز شریف کو سابق آرمی چیف اور آنے والے چیف جسٹس کا نام نہیں لینا چاہیے تھا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےاستحکامِ پاکستان پارٹی کے بانی جہانگیر ترین کاکہنا ہے کہ نواز شریف کو کسی شخصیت کا نام لے کر بیانیہ نہیں بنانا چاہیے تھا، اگر نواز شریف نے کسی کے ساتھ معاملات طے کرنے ہیں تو پہلے ملک واپس آئیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کی کوئی شکایت نہیں ہے۔ وہ کسی کی مدد کے بغیر صرف عوام کی مدد سے الیکشن لڑیں گے۔
استحکامِ پاکستان پارٹی کے بانی جہانگیر ترین کاکہنا تھاکہ منزہ حسن کی صورت میں استحکام پارٹی میں اہم شمولیت ہو رہی ہے دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں، امید کرتا ہوں جس مشن پر منزہ تھیں۔ ان پر چلیں۔ جو امیدیں نظر آ رہی ہیں وہ پی ٹی آئی میں پوری نہیں ہوئیں۔ پاکستان اور عوام کےلئے مشن لے کر کامیاب ہوں گے۔
عام انتخابات پر بات کرتے ہوئے جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن کی تاریخ دی ہے۔ دس سال پرانے ڈیٹا پر الیکشن نہیں ہونے چاہئے تھے، الیکشن میں اگر کچھ دیر بھی ہوجائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ الیکشن کمیشن کا رویہ ایک ہونا چاہیے اگر رویہ ایک نہیں ہوگا جمہوریت نہیں چلے گی۔
جہانگیرترین نے واضح کیا کہ الیکشن جلدی آ رہے ہیں مل کر منظم ہوکر بھرپور طریقے سے الیکشن لڑیں گے، الیکشن ناگزیر ہیں ہر حالت میں ہونا چاہئے۔ چاہتے ہیں اس ملک میں پانچ سال کی حکومت آئے۔ ہمیں ابھی تک لیول پلیئنگ فیلڈ کی کوئی شکایت نہیں ہے۔
استحکامِ پاکستان پارٹی کے بانی کاکہنا تھاکہ ہماری اپنی پارٹی ہے۔ اب مشاورت کے بعد کسی جماعت سے اتحاد کا فیصلہ کریں گے، اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی۔ ہمارا ارادہ ہے کہ کسی کی مدد کے بغیر الیکشن لڑیں اور ہم صرف عوام کی مدد سے الیکشن لڑیں گے۔
جہانگیرترین کاکہنا تھاکہ عمران خان کے ساتھ پاکستان کی وجہ سے کام کیا۔ نئی امید سے آئے تھے۔ انشااللہ عوامی وعدے آئی پی پی پورے کرے گی۔ اصل میچ ٹیسٹ ہوتا ہے ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کے حق میں نہیں، جب وقت ہوگا تو پھر سیاسی فیصلے بروقت کریں گے۔