اقوام متحدہ میں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف مقدمے کی سنوائی

اقوام متحدہ میں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف مقدمے کی سنوائی
کیپشن: Hearing of the case against human rights violations in India in the United Nations

ایک نیوز: یو ایس سی آئی آر ایف USCIRF کی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقدمے کی سنوائی ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق یو ایس سی آئی آر ایف کے اعلان کے مطابق اقوام متحدہ میں 20 ستمبر کو مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت بھارت میں جاری سنگین بنیادی خلاف ورزیوں کے معاملے کو سنا گیا۔

یو ایس سی آئی آر ایف کے مطابق ہندوستان کی اس وقت صورتحال تین الفاظ کا خاصہ ہے جو "بڑے پیمانے پر، منظم اور خطرناک" کا مجموعہ ہیں۔

ڈی ویرنس نے کہا کہ "ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کی وجہ انفرادی یا مقامی نہیں بلکہ یہ مودی حکومت کی منظم سازش ہے"۔ مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کاروائیوں اور مظالم کا مقصد مذہبی قوم پرستی کو ہوا دینا ہے۔

چئیرمین USCIRF ابراہم کوپر نے الزام لگایا کہ "گزشتہ کئی سالوں سے ہندوستان میں مذہبی آزادی کے حالات بگڑ چکے ہیں اور بین الاقوامی توجہ حاصل کر رہے ہیں، بھارت میں مذہبی پیشرفت کے لیے پالیسی کے اختیارات پر مسلسل مذاکرات کی ضرورت ہے"۔

یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا کہ "پچھلی دہائی کے دوران ہندوستانی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی امتیازی پالیسیاں، بشمول تبدیلی مذہب مخالف قوانین، گائے کے ذبیح سے متعلق قانون، مذہب کی بنیاد پر شہریت کو ترجیح دینے والا قانون اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے لیے غیر ملکی فنڈنگ پر پابندیوں جیسے قانون نہ صرف بنائے بلکہ ان کو بھارتی ریاست میں نافذ بھی کئے"۔

گزشتہ کچھ عرصے سے بھارت میں وقوع پذیر ہونے والے اقلیتی برادریوں کے خلاف نسل کشی کی تحریک نے عالمی طاقتوں کی توجہ حاصل کر رکھی ہے۔

دنیا بھر سے انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت میں ہونے والے ظلم اسر بربریت کے خلاف آواز اٹھاتی آرہی ہیں۔

متعدد عالمی سیاسی رہنما جیسے براک اوباما، جسٹن ٹروڈو، جوبائیڈن اور پیوٹن مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھا چکی ہیں۔