ایک نیوز نیوز: ایران میں مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد31 ہو گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کے ہیومن رائٹس ڈائریکٹرمحمد امیری موگھادم نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے لوگ اپنے بنیادی حقوق کے حصول کےلئے سڑکوں پر آ گئے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ ایران کے 30 سے زائد شہروں میں لوگ مظاہرین اور سول سوسائٹی ایکٹوسٹس کی گرفتاریوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
ویک اینڈ پر کردستان سے پھوٹنے والے مظاہرے اب ملک بھر میں پھیل چکے ہیں۔ گیارہ افراد شمالی مزاندران صوبے کے شہر امول اور 6 بابول شہر میں ہلاک ہوئے۔ ان تبریز سے بھی ایک ہلاکت کی خبرآئی ہے۔
ڈائریکٹرمحمد امیری موگھادم نے کہا کہ ہلاکتوں اور حکومت کی بے حسی پر عالمی برادری کی مذمت نا کافی ہے۔
مظاہرین واقعے کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہیں، اس دوران جلاؤ گھیراؤ کے ساتھ مختلف سڑکیں بھی بلاک کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پولیس نے تہران میں اسکارف نہ پہننے پر 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کو حراست میں لیا تھا، حراست کے دوران لڑکی دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئی تھی۔