ایک نیوز نیوز: میرے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم میں سے اکثر اپنے آپ سے کرتے ہیں کہ گذشتہ رات آٹھ گھنٹے سونے کے باوجود میرا جسم کیوں ٹوٹتا ہے۔
ایک سروے کے مطابق آٹھ میں سے ایک برطانوی ہروقت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، جبکہ چار میں سے ایک زیادہ وقت تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے۔
یہ تو سمجھ میں آتا ہے کیونکہ ایک تہائی برطانوی صرف سات گھنٹے سوتے ہیں اور پانچ میں سے ایک مستقلاً آٹھ گھنٹے نیند لیتا ہے۔
لیکن لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو ہر وقت تھکی تھکی رہتی ہے چاہے وہ جتنی بھی آرام دہ اور زیادہ نیند لیں۔
آیئے جانئےسائنس کے مطابق تھکاوٹ کی وجوہات کیا ہیں۔
نیند میں خراٹے لینا
https://www.pnntv.pk/digital_images/extra-large/2022-09-22/news-1663864173-2210.jpg
اگر آپ اکیلے رہ رہے ہیں تو آپ کو معلوم نہیں ہو گا کہ آپ نیند میں خراٹے لیتےہیں۔
ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں 40 فی صد بالغ افراد خراٹے لیتے ہیں، یعنی ڈیڑھ کروڑ لوگ خراٹے لیتے ہیں۔
دس خراٹے لینے والے افراد میں سے ایک کو سوتے میں سانس رکنے کا مسئلہ درپیش ہے۔ یہ صورتحال موٹاپے، پیٹھ کے بل سونے، سموکنگ اور شراب نوشی کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔
یہ حالت خاموش قاتل کے مترادف ہے کیونکہ اس کی وجہ سے نیند میں خلل پڑتا ہے، جسم کو مناسب آرام نہیں ملتا اور اعضا پر دباو پڑتا ہے۔ ایسی حالت میں بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور سٹروک اور دل کو دورہ پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
سوتے میں سانس رکنے کے مسئلے کا شکار 4 ہزار مریضوں کے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ انہیں کینسر ہونے کا بھی خطرہ ہے۔
آدھے مریض تو پہلے ہی کینسر کا شکار تھے۔ تحقیق سے مزید معلوم ہوا کہ سوتے میں سانس رکنے کے مسئلہ کا شکار مریضوں میں پھیپھڑوں، پراسٹیٹ اور سکن کینسر عام ہے۔
اگر آپ سوتے میں سانس رکنے کے مسئلے سے دوچار ہیں تو دن بھر آپ تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں، اپنے کام پر توجہ نہیں دے سکتے اور جاگتے ہی سر میں درد محسوس کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
کیفین کا استعمال
چائے اور کافی کا استعمال برطانوی افرادی قوت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، لیکن کیفین ایک دو دھاری تلوار ہے۔ اگر دن کے کام کاج کی وجہ سے آپ تھکاوٹ محسوس کر رہے ہیں تو یہ تریاق کا کام دیتی ہے، لیکن رات کی نیند چھین لیتی ہے۔
اتک تحقیق کے مطابق جو لوگ سونے کے وقت سے 6 گھنٹے پہلے چائے، کافی یا انرجی ڈرنک لیتے ہیں وہ ایک گھنٹہ کم سو سکتے ہیں۔
کیفین نیند کو فروغ دینے والے ریسیپٹرز کو بلاک کرکے آپ کو چاک وچوبند کردیتی ہے۔ کیفین دس گھنٹے سے زیادہ جسم میں رہتی ہے، جس کا مطلب ہے رات کو دس بجے سونے کے خواہش مند افراد کو دن 12 بجے کے بعد اس کا استعمال ترک کر دینا چاہیئے۔
کیفین اور کئی طریقوں سے بھی آپ کو تھکاوٹ کا شکار کر سکتی ہے۔ اگر آپ کافی میں زیادہ شوگر لیتے ہیں تو اس سے آپ کی نیند کا مسئلہ مزید خراب ہوتا ہے۔
جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے غنودگی
یہ جان کر آپ کو حیرانگی ہو گی کہ زیادہ تر امریکی اور برطانوی اپنے جسموں میں میں پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ نیویارک ہاسپٹل اینڈ کارنیل میڈیکل سنٹرکی ایک تحقیق کے مطابق 3 ہزار افراد کے ٹیسٹس سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 75 فی صد پانی کی کمی کا شکار تھے۔ ایک پول سے معلوم ہوا کہ برطانوی ایک دن میں صرف 850 ملی لیٹرپانی استعمال کرتے ہیں جو کہ سفارش کردہ مقدار سے آدھا ہے۔
جسم کو کام کرنے کےلئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور ذہن کو پانی نہ ملنے کی وجہ سے آپ ذہنی طور پر تھک جاتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق جسم میں پانی کی کمی پڑھنے کی رفتار اور ردعمل کے اوقات کو کم کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے غلطیاں زیادہ سرزد ہوتی ہیں۔
ایک سروے کے مطابق پانچ میں سے ایک مریض ڈاکٹر کے پاس تھکاوٹ کے علاج کےلئے جاتا ہے، جو کہ پانی کی مقدار کم لینے کی وجہ سے ہے۔
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ ایک عورت کو 1.6 لٹر پانی ایک دن میں پینا چاہیئے، جو کہ 8 گلاس بنتا ہے۔ اور ایک مرد کو 2 لٹر پانی پینا چاہیئے جوکہ 10 گلاس بنتا ہے۔ اس میں چائے، کافی دودھ اور فروٹ جوس بھی شامل ہیں۔
غیرتشخیص شدہ ذیابیطس
جسم میں کمزوری کا احساس بھی ذیابیطس کی نشاندہی کرتا ہے۔ برطانیہ میں ساڑھے 8 لاکھ افراد ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار ہیں لیکن انہیں معلوم نہیں۔ امریکا میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم ہارمون انسولین سے بے حس ہو جاتا ہے، جو کہ بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرتی ہیں۔
ذیابیطس کی وجہ سے تھکاوٹ محسوس کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ کم یا زیادہ شوگر لیولز سے نیند متاثر ہوتی ہے۔ دنیا میں لاکھوں افراد پری ڈائبیٹک ہیں، جس سے ایسی ہی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
اگر آپ ہر وقت تھکا تھکا محسوس کرتے ہیں اور رات کو کئی دفعہ پیشاب کرنے کےلئے جاگنا پڑتا ہے تو آپ میں شوگر کے آثار پائے جاتے ہیں۔
دوسری علامات میں ہروقت پیاس محسوس کرنا، بغیر کوشش کے وزن کم ہونا، دھندلا نظر آنا اور زخموں کو جلد ٹھیک نہ ہونا شامل ہیں۔
ریڈ میٹ کا کم استعمال
ریڈ میٹ، گہری سبز ترکاری، اور دالوں کا کم استعمال بھی کم خوابی کی وجہ ہو سکتا ہے۔ یہ تمام غذائیں آئرن سے بھرپور ہوتی ہیں۔
درجنوں سٹڈیز سے معلوم ہوا ہے کہ منرلز کی کمی سے جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے تھکاوٹ، سانس لینے میں دشواری اوردل کی دھڑکن کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
برٹش میڈیکل جرنل کے مطابق دس میں سے ایک عورت اور جبکہ 3 فی صد مرد آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔ ڈاکٹرز عام طور پر آئرن کی کمی کےلئے آئرن ٹیبلٹس دیتے ہیں۔
ڈاکٹرز کو چاہیئے کہ وہ تھکاوٹ کی شکایت کرنے والے افراد کو آئرن سپلیمنٹس اور آئرن سے بھرپورغذا کھانے کی تجویز دیں۔
ہائپوتھائرائیڈازم
ہارمون تھائراکسین لیولز کی کمی کی وجہ سے بھی آپ تھکاوٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کیمیکل کے پورے جسم کے میٹابولزم پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کی کمی دماغ کو ڈل کردیتی ہے۔
ڈاکٹرزآپ کا بلڈ سیمپل لے کر ہائپوتھائرائیڈازم کا ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ اس کا علاج ہارمون ٹیبلٹس سے کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو دل کے امراض، گردن پر سوجن اور تھکاوٹ جسے مسائل جنم لیتے ہیں۔