ایک نیوز نیوز: پنجاب اسمبلی میں اجلاس کے دوران شراب پرمٹ کی گونج رہی۔ حکومتی رکن عائشہ اقبال نے کہا کہ لاہور منشیات کے نرغے میں ہے، لیگی رکن چوہدری اختر نےکہا کہ حکومت کیا کررہی ہے؟ ہر بڑے ہوٹل کے باہر سرعام شراب مل رہی ہے۔
دوران اجلاس لیگی اقلیتی رکن خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ اقلیتوں کے نام پر شراب پرمٹ جاری کرنا بدنیتی ہے، اقلیتوں کے نام پر جاری تمام شراب پرمٹ واپس کیے جائیں اور تمام ممبران کا شراب ٹیسٹ بھی کرایا جائے۔
پنجاب اسمبلی میں رپورٹ بھی پیش کی گئی جس کے مطابق پنجاب حکومت نے 19-2018 میں شراب پر 34 کروڑ 39 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد ڈیوٹی وصول کی۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں شراب کشید کرنے کی صرف ایک فیکٹری راولپنڈی میں واقع ہے، سال 19-2018 میں شراب کی پیداوار 23 لاکھ 36 ہزار 9سو 54 گیلن تھی جس میں سے 5 لاکھ 70 ہزار گیلن شراب پنجاب میں فروخت ہوئی جب کہ صوبے میں شراب کی کل کھپت 9 لاکھ 42 ہزار 551 گیلن تھی۔
رپورٹ کے مطابق مقامی سطح پرکشید کی گئی شراب پر 600 روپے فی گیلن ڈیوٹی لی جاتی ہے۔