ویب ڈیسک:چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام کی منظوری دے دی۔
12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں ہوا، سنی اتحاد کونسل کے ارکان علی ظفر، بیرسٹر گوہر اور حامد رضا نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
اجلاس میں راجہ پرویزاشرف، فاروق ایچ نائیک، سید نوید قمر، کامران مرتضیٰ، رعنا انصار، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ آصف شریک ہوئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی 3 رکنی ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی۔
کمیٹی میں چیف جسٹس کی تقرری کے لیے سیکرٹری قانون کے بھیجے گئے 3 ججز کے نام پیش کیے گئے، سیکرٹری قانون نے 3 سینئر موسٹ ججز کے ناموں کا پینل کمیٹی کو بھجوایا تھا۔
سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔
اجلاس میں طویل بحث کے بعد کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق کر لیا۔
اس سے قبل دوران اجلاس جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور اجلاس میں شرکت کی دعوت دی، تاہم سنی اتحاد کونسل کے ممبران نے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو منانا چاہیے، جمہوریت کا حسن ہے کہ اپوزیشن کو منایا جائے، 4 اراکین سنی اتحاد کونسل کے پاس جائیں اور ان کو منا کرلائیں، جس پر خواجہ آصف، احسن اقبال، راجہ پرویز اشرف اور رعنا انصار روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جبکہ سپیکر قومی اسمبلی اور خصوصی کمیٹی کے اراکین نے پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کر کے انہیں کمیٹی اجلاس میں شرکت پر راضی کرنے کی کوشش کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے ہونے والی آئینی ترمیم کے بعد ہم کسی بھی کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتے اور یہ فیصلہ ہماری سیاسی کمیٹی کا ہے، واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے کا مکمل بائیکاٹ کیا۔