ایک نیوز: مصر کی سربراہی میں منعقدہ قاہرہ امن اجلاس میں سعودی عرب سمیت عرب ممالک نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کی غزہ کے لوگوں کو جبری بے دخل کرنے کی کوششوں کو مسترد کر دیا۔
اجلاس کے موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنی سرزمین کبھی نہ چھوڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کبھی نہیں چھوڑیں گے اور نہ ہی کوئی ہمیں اپنے سرزمین سے بے دخل کرسکتا ہے۔
اجلاس سے اپنے خطاب میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطین میں ہونے والے المناک واقعات جنگ بندی کے لیے فوری اقدامات کے متقاضی ہیں، فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے غزہ کے لیے محفوظ انسانی راہداریوں کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے کا پابند بنائے۔
اردن کے شاہ عبداللہ نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ عرب دنیا کو اس وقت جو پیغام سنایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ فلسطینیوں کی زندگیاں اسرائیلیوں کے مقابلے میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔
اجلاس کے میزبان مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امید ہے کہ شرکا دہائیوں پرانے مسئلہ فلسطین کے مستقل حل اور قیام امن کیلئے اقدامات کریں گے ، ہم غزہ کے شہریوں کو صحرائے سینا کی طرف دکھیلنے کو مسترد کرتے ہیں، مسئلہ فلسطین کا واحد حل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
عرب ممالک کے علاوہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے بھی قاہرہ امن کانفرنس میں شرکت کی اور غزہ پر بمباری سے پیدا ہونے والی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔
فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں شہریوں تک امداد پہنچانے کے لیے ایک انسانی راہداری قائم کرنے کی ضرورت ہے جس سے جنگ بندی ہو سکتی ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے اعلان کیا کہ انھوں نے اسرائیلی حکومت سے بات کی ہے کہ غزہ میں شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے اسے بین الاقوامی قانون کے مطابق کیا کرنا چاہیے، اسرائیلی فوج کو تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیربوک نے کانفرنس میں اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ حماس کے خلاف جنگ فلسطینیوں کے خلاف شمار نہیں کی جانی چاہیے، غزہ کی انسانی صورت حال پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا جانا چاہیے ۔
قاہرہ امن اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکل کاکہناتھا کہ اس اجلاس کا مقصد تھا کہ ایک دوسرے کی بات کو سنا جائے ، ہم سمجھتے ہیں کہ علاقائی تنازعات، انسانی حقوق کے مسائل اور اسرائیل فلسطین معاملے میں قیام امن کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔
اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے عالمی برادری پر تنازعے کے دو ریاستی حل کا روڈ میپ بنانے کیلئے زور دیا۔
اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور فرانس نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
کانفرنس میں امریکا نے اپنے ناظم الامور کو بھیجنے پر ہی اکتفا کیا جبکہ اسرائیل اور ایران نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق قاہرہ امن اجلاس میں شریک رہنما گزشتہ دو ہفتوں سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی المیے کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا نہ کرسکے جس کے باعث اجلاس مشترکہ اعلامیے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا۔
خیال رہے خلیجی تعاون کونسل اور آسیان کے ممبر ملکوں کے جمعہ کے روز مشترکہ اجلاس کے بعد قاہرہ میں گزشتہ روز اس کانفرنس کاانعقاد کیا گیا تھا۔