ایک نیوز نیوز: سربراہ عوامی مسلم لیگ و سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا ازخود ایکسٹینشن نہ لینے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔
سابق وزیر داخلہ و سربراہ عوامی مسلم لیگ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات ساڑھے 12 بجے اسلام آباد کی پولیس نے میرے اسلام آباد کے گھر پر ریڈ کی جبکہ میں لال حویلی میں تھا۔
شیخ رشید نے کہا ہے کہ ڈار کی آمد کے بعد پاکستان کی ریٹنگ مائنس سے کم ہو کر ٹرپل سی پلس دوسری بار گری ہے، ساری قوم سپریم کورٹ نیب کے ترمیمی آرڈیننس پر فیصلے کی منتظر ہے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ چوک چوراہے میں ہوگا یا میز پر 30 نومبر سے پہلے ہوگا، آرمی چیف کا ازخود ایکسٹینشن نہ لینے کا فیصلہ خوش آئند ہے، گرے لسٹ سے نکلنے کا کریڈٹ عمران خان کی حکومت اور سارے اداروں کو جاتا ہے۔
شیخ رشید نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی نااہلی کا فیصلہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی ایک پیشی کی مار ہے، یہ مبہم ہے ستم ہے اور غیر آئینی ہے، جیلوں سے بھاگنے والے عمران خان کو جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں۔
دریں اثنا راولپنڈی میں ڈائلائسز سینٹر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈائلائسز سینٹر کے لیے 20 کروڑ آگئے، 30 کروڑ مزید دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل یونیورسٹی بھی میں نے بنائی، آئی ٹی کی نئی یونیورسٹی بنانا آخری خواب ہے۔ لال حویلی فاطمہ جناح یونیورسٹی کو دے چکا ہوں،اِسے خالی کروانے والے ہماری لاش پر آئیں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ بیک ڈور رابطے درست نہیں ہوتے۔ میری راولپنڈی سے جوڈو کراٹے کی لڑائی نہیں۔ راولپنڈی سے فاصلہ ضرور ہے تعلقات خراب نہیں۔ انتشار اور عدم استحکام ملک کو آگے بڑھنے نہیں دے گا۔الیکشن کی تاریخ دیں، پنجاب، کے پی اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ ابھی کھیل شروع نہیں ہوا، ابھی ٹریلر چلا ہے۔ عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، عمران خان جب کال دے گا پھر ان کو پتا چلے گا۔
الیکشن کمیشن سے عمران خان کی نااہلی کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ 5 میں سے 2 ججز فیصلے پر راضی نہیں تھے، ایک کو بیمار کردیا جب کہ نواز شریف اور عمران خان کی نااہلی زمین آسمان کا فرق ہے۔