ایک نیوز: ہماری مسلح افواج نے بہادری سے ایک طویل عرصہ تک بھارتی فوج اور مکتی باہنی کے دہشتگردوں کا حوصلے اور جوانمردی سے مقابلہ کیا۔ پاک فوج کے جوانوں نے نہ صرف دشمن کی پیش قدمی کو روکے رکھا بلکہ بھاری جانی نقصان بھی پہنچایا۔
1971 کی پاک بھارت جنگ میں مشرقی پاکستان کے محاذ پر پاک فوج کی بہادری کی کئی ان دیکھی اور ان سنی داستانوں میں سے ایک معرکہ ”ہلی سیکٹر“ ہے۔ ہندوستانی فوج کی 202 ماؤنٹین بریگیڈ نے 23 نومبر کو ہلی سیکٹر پر حملہ کیا۔
حملے سے قبل دشمن نے پاک فوج کے دفاعی مورچوں پرشدید گولہ باری کی مگر ہمارے جوانوں نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ حملے کے دوران دُشمن کی 8 گارڈ بٹالین نے گاؤں موراپارہ کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی۔ اس دوران پاک فوج کے جوان دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور اس حملے کو ناکا م بناتے ہوئے دشمن کو بھاری جانی نقصان بھی پہنچایا۔
202 ماؤنٹین بریگیڈ کی اس ناکامی کے بعد بھارتی فوج کی 66 ماؤنٹین بریگیڈ نے ہلی سیکٹر پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس بار بھی دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔ پاک فوج کے میجر محمد اکرم اور صوبیدار گل محمد نے دفاع وطن میں بہادری سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
میجر محمد اکرم کو ان کے جرات مندانہ اقدامات کے اعتراف میں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ معرکہ ہلی میں بھارتی فوج کے میجر ایچ ڈی منجریکر اور کے کے راؤ سمیت 300 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک جبکہ 365 سے زائد زخمی ہوئے۔ وسائل کی کمی اور دشمن کے پاس جدید ہتھیاروں جس میں آرٹلری کی مدد، ایک میڈیم رجمنٹ اور ٹینکوں کا ایک سکواڈرن شامل تھا، کے باوجود پاک فوج کے جوانوں نے جذبہ ایمانی و شجاعت سے دشمن کی جارحیت کا19 دن تک دندان شکن جواب دیا۔
کوئی بھی محاذ ہو پاکستان آرمی کے آفیسرز اور جوانوں نے ثابت کیا کہ ”دُشمن جتنا بھی طاقتور ہو،میدانِ جنگ میں جذبہ ایمانی، حوصلے اور بہادری میں پاکستان آرمی کے جوانوں کا ثانی نہیں“۔