ایک نیوز: منی پور میں فسادات کو شروع ہوئے چھ ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا۔ جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ساٹھ ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق 6 ہزار سے زائد گھر اور 500 سے زائد عبادتگاہیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک لاکھ سے زائد اہلکار تعینات کرنے کے باوجود حالات مودی سرکار کے قابو سے باہر ہیں۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار منی پور میں جنگ اور پر تشدد واقعات ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں۔
بھارتی لکھاری اور تجزیہ نگار اروندھتی رائے نے منی پور میں بڑھتے فسادات کے حوالے سے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ مخفی حقائق پر اروندھتی رائے کی چشم کشا رپورٹ منظرعام پر آگئی۔
اروندھتی رائے نے منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہاں کے واقعات کو نسل کشی کی ایک شکل قرار دیا ہے۔ اروندھتی رائے نے پر زور مذمتی لہجے میں مودی کے ہندوستان منی پور اور ہریانہ میں مظالم بڑھنے سے باخبر کیا۔ اروندھتی رائے نے مودی پر خواتین کے خلاف جرائم اور بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف جرائم پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں ںے کہا کہ نام نہاد جمہوریت کی دعویدار بھارتی ریاست میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں پر ہونے والے مظالم خصوصاً مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندوؤں کی نجکاری کے گھناؤنے کردار سے مودی مجرمانہ خاموشی دنیا کے سامنے عیاں ہے۔
اروندھتی رائے نے واضح اشارہ دیا کہ کس طرح انتہا پسند تنظیمیں للکارتے ہوئے مسلمان خواتین کی عصمت دری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی کا ہندوستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، جنسی تشدد اور عصمت دری کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ یہ حقیقت انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ 1.4 بلین آبادی والے ملک کی جمہوری پالیسی انتہائی ناقص ہے۔
اروندھتی نے مودی کی پالیسیوں کو فاشزم کا نام دیا۔ اگر دنیا کو یہ لگتا ہے کہ اس نام نہاد جمہوری ریاست کے غیر انسانی اور غیر منصفانہ فیصلوں سے دنیا کو فرق نہیں پڑے گا تو یہ بالکل غلط ہے۔ اروندھتی رائے نے خبردار کیا کہ انہی حالات میں ملک جلد افراتفری کا شکار ہوگا۔ پھر ملین ڈالرز کی ڈیل بھی ان کے کچھ کام نہ آئے گی۔