ویب ڈیسک :محکمہ صحت سندھ نے صوبے کے شہریوں کو ہیلتھ انشورنس دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا جس کیلئے انشورنس کمپنیوں سے بات چیت شروع کردی گئی ۔
تفصیلات کےمطابق نگراں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں بتایا کہ کوشش ہےجنوری سے سندھ میں ہیلتھ انشورنس شروع کردیں، انشورنس کے لیے ایک کمپنی سے بات چیت چل رہی ہے، انشورنس کی گرانٹ کے لیے ابتدائی طور پر 30 بلین روپے جمع کرانے ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ فلاحی اداروں کو دی جانے والی گرانٹ میں سے اگر تیس بلین ادا بھی کردیے جائیں تو آدھے سے زیادہ بجٹ بچ جائے گا، ہماری خواہش ہے صوبے کے ستر فیصد آبادی کو انشورنس ملے اس حوالے سے کمپنی سے بات چیت جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 32 فیصد آبادی کو مدد فراہم کی جا رہی ہے ہماری کوشش ہوگی کہ 60 سے 70 فیصد آبادی کو ہیلتھ انشورنس ملے۔انشورنس کے لیے سندھ کا شناختی کارڈ ہونا ضروری ہوگا اور فی گھرانہ 4 سے 10 لاکھ روپے کا علاج کرایا جاسکے گا جو منظور شدہ سرکاری اور نجی اسپتال سے ہی ممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پچاس بیڈ سے کم بیڈ والے اسپتال کو انشورنس کے لیے منظوری نہیں دیں گے اور اسپتال کی ہیلتھ کیئر کمیشن سے رجسٹریشن ضروری ہوگی،محکمہ صحت سندھ صوبے کے 75 کے قریب فلاحی اداروں، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی مد میں 89 ارب روپے دے رہا ہے اگر انشورنس شروع کردی جائے تو اس سے آدھی قیمت میں شہریوں وک اچھے اور معیاری علاج کی سہولیات میسر آئیں گی۔ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے اختیارات کم کیے جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر میرے اختیارات محدود کیے گئے تو اسی وقت مستعفی ہوجائوں گا۔