ایک نیوز نیوز: ٹوئٹر کے فرانسیسی آپریشنز کے سربراہ ڈیمین وائل نے برطرفیوں کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دیدیا۔
تفصیلات کےمطابق ٹوئٹر کے فرانسیسی آپریشنز کے سربراہ ڈیمین وائل نےٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’اٹس اوور‘ ، ساتھی ہی انہوں نے اپنی فرانسیسی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جس کی قیادت وہ گزشتہ 7 سال سے کر رہے تھے۔
C’est fini ???? Fierté, honneur et mission accomplie. Au revoir #twitterfrance ????????. Quelle aventure ! Quelle equipe ! Quelles rencontres ! Merci à tous pour ces 7 années incroyables et intenses????. #workhardplayhard #OCaptainMyCaptain #LoveWhereYouWorked
— damien viel (@damienviel) November 20, 2022
انہوں نے اس بات کی تصدیق رائٹرز کودیئے گئے انٹرویو میں بھی کی ہے کہ وہ ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کا نظام سنبھالنے اور اعلیٰ حکام سمیت بڑے پیمانے پر برطرفیوں اور غیر ضروری اقدامات کے باعث ٹوئٹر چھوڑ رہے ہیں۔
تاہم انہوں نے گزشتہ ماہ ایلون مسک کے ٹوئٹر کا نظام سنبھالنے کے بعد یا اس سے قبل اپنی ذمہ داریوں اور اپنے استعفے کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی۔
واضح رہے کہ فرانسیسی لیبر قوانین کے مطابق کمپنیاں مستقل ملازمین کو راتوں رات برطرف نہیں کرسکتی۔
انہیں برطرفی سے قبل باضابطہ طور پر عملے کو اپنے منصوبوں کے حوالے پیشگی اطلاع دینی ہوتی ہے، نوٹس کی مخصوص مدت کا بھی احترام کرنا ہوتا اور جواباً تحریر اعتراف نامہ یا رسید وصول کرنی ہوتی ہے۔
اس پورے عمل میں کم از کم کئی ہفتے اور کئی مہینوں تک کا وقت لگتا ہے۔
دوسری جانب فرانس میں ٹویٹر کے ترجمان نے اکتوبر میں ایلون مسک کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
دنیا کے امیر ترین شخص کی جانب سے ٹوئٹر کا نظام سنبھالنے کے بعد سے کمپنی مشکل وقت سے گزر رہی ہے، جبکہ ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے دیوالیہ ہونے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔