ایک نیوز نیوز:ڈیفنس میں کار سوار کی مبینہ فائرنگ سے پولیس اہل کارکے جاں بحق ہونے کے واقعے میں ملزم اور پولیس اہل کاروں کے درمیان تکرار کی وڈیو سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ پولیس اہلکار پستول تھامے ملزم کو کار میں بیٹھنے اور تھانے چلنے کا کہہ رہا ہے۔
دوسری جانب ڈیفنس فیز 5 میں پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث ملزم کو پولیس نے شناخت کرلیا ہے، فائرنگ کرنے والا ملزم خرم نثار 5 نومبر کو سوئیڈن سے کراچی آیا تھا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کے مطابق ایک کار میں سوار ملزم نےایک لڑکی کو اپنی گاڑی میں بٹھا کر زبردستی اغوا کیا،شاہین فورس کے دو اہلکاروں نے کار کو روک کراس سے پوچھ گچھ کی،اسی دوران کار میں سوار لڑکی اتر کر بھاگ گئی۔
ایس ایس پی ساؤتھ سید اسد رضاکےمطابق شاہین فورس کا ایک اہلکار کار میں بیٹھ گیا اور ملزم کو تھانے لے کر آ رہا تھا کہ دوسرا پولیس اہلکار اپنی موٹر سائیکل پر کار کے پیچھے تھا،اسی دوران کار سوار اور پولیس اہلکار کے مابین تلخ کلامی ہوئی اور کار سوار ملزم نے پستول سے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہو گیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ نے مزید بتایا کہ ملزم شہید پولیس اہلکار کی لاش چھوڑ کر فرار ہوگیا،فائرنگ خرم نثار نامی ملزم نے ہی کی تھی،واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور گاڑی برآمد کر لی ہے اور ملزم کے ایک ساتھی کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیفنس میں پولیس اہلکارکے قتل میں ملوث ملزم سابق ڈپٹی کمشنر کا بیٹا ہے،ملزم خرم نثار کا آبائی گھر ڈیفنس فیز 5 میں جائے وقوع کے قریب ہی ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کے قتل کی واردات کلفٹن تھانے کی حدود میں ہوئی،ملزم کے والد نثار احمد نے خود کو سابق ڈپٹی کمشنر ظاہر کیا ہے،سابق ڈپٹی کمشنر نثار احمد معذوری کی وجہ سے ویل چیئر پر ہے،ملزم خرم نثار بیوی اور دو بچوں کے ساتھ سویڈن کا مستقل رہائشی ہے،ملزم کا دوسرا بھائی فیملی کے ساتھ فیصل آباد میں مقیم ہے،واردات میں استعمال گاڑی گھر پر چھوڑ کر ملزم دوسری کار میں فرار ہوگیا۔گھر سے ملے ایک پستول کا فرانزک کرایا جا رہا ہے اور پاسپورٹ کی کاپی بھی برآمد کر لی گئی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم جس گاڑی میں فرار ہوا اس کی تلاش جاری ہے۔ملزم کے دوستوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔ایئر پورٹس پر بھی ملزم کی تصاویر اور سفری دستاویزات کی تفصیلات فراہم کر دی گئیں ہیں،ملزم کسی لڑکی کو زبردستی ساتھ بٹھانے کی کوشش کر رہا تھا،پولیس اہلکاروں کے پہلے مؤقف کی تصدیق کے لیے چھان بین جاری ہے۔
بعد ازاں کلفٹن پولیس نے قتل اور دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
دراثنافائرنگ کے واقعے میں شہید پولیس اہلکار کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوا جس کے مطابق مقتول اہلکار کو سر پر ایک ہی گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتول کو قریب سے گولی ماری گئی، فائرنگ کے واقعے میں نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا۔