شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری توہینِ عدالت کا فِٹ کیس ہے:جسٹس گل حسن اورنگزیب

شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری توہینِ عدالت کا فِٹ کیس ہے:جسٹس گل حسن اورنگزیب
کیپشن: یاد رکھیں یہ ایم پی او کےتحت جیل میں ہیں کوئی ملزم نہیں,جسٹس گل حسن اورنگزیب

ایک نیوز: پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری کیخلاف توہین عدالت کیس میں جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ یاد رکھیں یہ ایم پی او کے تحت جیل میں ہیں کوئی ملزم نہیں ،یہ لوگ کسی کریمنل کیس میں ملزم نہیں ،عدالت ابھی تک تحمل کا مظاہر ہ کررہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی،آئی جی اسلام آباد، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیاکہ کیا آپ اس گرفتاری کا دفاع کررہے ہیں؟

ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ چیف کمشنر نے پنجاب پولیس کی درخواست پر مناسب اقدامات کی ہدایت کی،اسلام آباد پولیس نے چیف کمشنر کے احکامات مانے، عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرنے کیلئے فٹ کیس ہے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ خود کو مزید شرمندہ مت کریں ،کیا آپ چاہتے ہیں میں آنکھیں بند کرکے غیرقانونی کام ہونے دوں؟

وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ہمیں جیل میں ملاقات کی بھی اجازت نہیں۔

عدالت نے جیل حکام کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے استفسارکیا کہ کیا آپ نے انہیں ملاقات سے منع کیا؟

جیل پولیس نے کہاکہ ہم نے ان کی 2 ملاقاتیں کرائیں لیکن آخری بار ہفتے کی شام کو یہ آئے،میں نے انہیں کہا آپ دیر سے آئے ہیں،آپ صبح سویر ے آ جائیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ یاد رکھیں یہ ایم پی او کے تحت جیل میں ہیں کوئی ملزم نہیں،یہ لوگ کسی کریمنل کیس میں ملزم نہیں،عدالت ابھی تک تحمل کا مظاہر ہ کررہی ہے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے مزید ریمارکس دیئےکہ توہین عدالت کی درخواست میں آئی جی اسلام آباد کو فریق نہیں بنایاگیا،درخواست پر آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا۔

وکیل شیریں مزاری نے کہاکہ ہم اپنی درخواست میں ترمیم کردیتے ہیں۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ فوادچودھری کیس میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی تھی،عدالت نے حکومت کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے تھے کہ درخواست پر مناسب حکم نامہ جاری کریں گے۔