کراچی کے ماہی گیرارب پتی بن گئے

کراچی کے ماہی گیرارب پتی بن گئے
کیپشن: Karachi fishermen become billionaires

ایک نیوز:کیٹی بندرکےماہی گیروں پرقسمت کی دیوی ایک بارپھرمہربان ہوگئی،اربوں کی نایاب نسل کی (سوا)مچھلیاں جال میں پھنس گئیں۔
ترجمان کوسٹل میڈیاسنٹرکمال شاہ کاکہناہےکہ کیٹی بندر کےقریب بحرہ عرب میں  ماہی گیروں کے جال میں سوا مچھلی کابڑا کیچ آیا، تین کشتیوں الریاض، ال ابراھیم، الزینل کےجال میں (سوا)مچھلیاں پھنس گئیں ،مگرالرینل کوسب سےزیادہ 700 (سوا) مچھلی کے دانے ملے۔
ان کامزیدکہناتھاکہ مچھلیوں کی قیمت مارکیٹ میں ایک ارب کے قریب بتائی جارہی ہے ۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تیکنیکی مشیر معظم خان کے مطابق سوا مچھلی مارچ اپریل میں انڈے دینے کے لیے جمع ہوتی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں شکار سے ’سوا‘ مچھلی کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔
سوا مچھلی کا سائز اور وزن
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے معاون محمد معظم کے مطابق ’سوا‘ مچھلی کروکر نسل سے تعلق رکھتی ہے۔

اس نایاب نسل کی مچھلی کو سندھی میں ’سوّا‘ اور بلوچی میں ’کر‘ کہا جاتا ہے جبکہ اس کا سائنسی نام ارگائیروسومس جیپونیکس ہے۔

مچھلی سائزمیں تقریباڈیڑھ میٹرتک بڑی ہوتی اوروزن کےلحاظ سے 30 سے 40 کلو گرام وزنی ہوسکتی ہے۔اس کاشکارساراسال ہوسکتاہے،مگر نومبر سے مارچ تک اس کی دستیابی آسان ہو جاتی ہے کیونکہ یہ بریڈنگ سیزن ہے۔
 سوا مچھلی کی طبی اہمیت

یہ مچھلی زیادہ ترہانگ کانگ ایکسپورٹ کی جاتی ہے،اس میں سےایک خاص قسم کادھاگہ بنتاہے،جوآپریشن میں  لگائے جانے والے ٹانکے بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
چین کی بعض روایتی ادویات میں بھی سوّا کے پوٹے کے استعمال کا حوالہ ملتا ہے جس میں جوڑوں کے درد اور جنسی کمزوریاں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 11 نومبر کو بھی ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں نے بڑی تعداد میں سوا مچھلیاں پکڑی تھیں۔