ایک نیوز :الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب میں30اپریل کو ہونیوالے عام انتخابات کاشیڈول واپس لے لیا گیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی ہونے کا باضابطہ حکم نامہ جاری کر دیا ہے، اب پنجاب اسمبلی کے اتنخابات 8 اکتوبر 2023ء کو ہوں گے جب کہ شیڈول دوبارہ جاری ہو گا، 8 مارچ کو جاری پنجاب الیکشن پروگرام کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، سپریم کورٹ کےہدایت پرصدرمملکت کےساتھ انتخابات کی تاریخ کیلئےرجوع کیاگیا، انتخابات ملتوی سے متعلق صدر عارف علوی کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔
آرٹیکل 218 (3) ، الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 58 اور 8 سی کے تحت انتخابات ملتوی ہوئے۔ انتخابی شیڈول جاری کرنےکےبعداسٹیک ہولڈرزکےساتھ مشاورت کی گئی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملکی معاشی اور سکیورٹی صورتحال کےباعث ملتوی کئے گئے ہیں۔ فیصلہ اتنخابات سکیورٹی اداروں کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا، تمام اداروں اور محکموں کے ساتھ تفصیلی اجلاس ہوئے، اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کا جائزہ لیا گیا بریفنگ کے مطابق پر امن انتخابات کا انعقاد موجودہ حالات میں ممکن نہیں سیکرٹری داخلہ نے بڑھتے ہوءے دہشت گردی کے واقعات سے آگاہ کیا۔ سپیشل سیکرٹری داخلہ نے بتایا موجودہ حالات میں شفاف اور پرامن انتخابات ممکن نہیں، وزارت دفاع نے بتایا پاک فوج کی پولنگ اسٹیشنز پرتعیناتی ممکن نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ مارچ کے مہینے میں الیکشن کمیشن کی طرف سے 30 اپریل بروز اتوار کو پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کروانے کا اعلان کیا تھا، اور بتایا گیا تھا کہ 12 مارچ سے 14 مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں، امیدواروں کے ناموں کی فہرست 15 مارچ کو آویزاں کرے گا، کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 22 مارچ تک کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 3 مارچ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات 30 اپریل بروز اتوار کرانے کی تجویز دی تھی۔
قبل ازیں 3 مارچ کو ہی الیکشن کمیشن نے 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کے لیے تاریخ تجویز کی تھی، الیکشن کمیشن نے انتخابات ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز بھی دی تھی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب اس سے ایک روز قبل ہی پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کیے گئے خط کی منظوری کے بعد پولنگ کا شیڈول جلد جاری کر دیا جائے گا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔
سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔ اس حساب سے 14 اپریل اور 17 اپریل پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کی آخری تاریخ تھی لیکن دونوں گورنرز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ملنے کے بعد انتخابات کی تاریخیں طے کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنے کا مشورہ دیا۔
دونوں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور انسپکٹرز جنرل نے الیکشن کمیشن سے ملاقاتوں کے دوران کہا تھا کہ ان کے پاس پولیس فورس کی کمی ہے اور انہوں نے دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے الیکشن ملتوی کرنے کا مقدمہ بنایا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں کے گورنرز کو خط میں لکھا تھا کہ پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرانا لازمی ہیں، انتخابات کی تاریخ کے لیے الیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے، پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرائے جانے لازمی ہیں، پنجاب میں انتخابات کے لیے 9 اپریل سے 13 اپریل کی تاریخ موزوں ہیں، گورنر پنجاب 9 اپریل سے 13 اپریل کے درمیان کی تاریخ الیکشن کے لیے اعلان کریں۔