ایک نیوز : لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور ایف آئی اے کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔
وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت نے عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں پیش کر دیں۔ خفیہ مقدمات کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد عمران خان اور PTI کیخلاف مقدمات کی تعداد 127 ہو گئی ۔ پنجاب میں 84 مقدمات جبکہ اسلام آباد میں 43 مقدمات درج ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے کیس کی سماعت ہوئی، سرکاری وکیل نے بیان حلفی کے ساتھ رپورٹ جمع کروائی۔ دوران سماعت فواد چودھری نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا بیان حلفی رپورٹ کے ساتھ لگا ہے؟ جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ یہ پوچھنا آپ کا کام نہیں بلکہ عدالت کا کام ہے۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ مجھے آج 23کیسز کی لسٹ دی گئی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو لسٹ پر بھی دستخط کرنے کا حکم دیا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے نے کیسز کی فہرست کی مصدقہ کاپی بیان حلفی کے ساتھ جمع کروا دی ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ ہم تو سمجھتے تھے 100مقدمات ہیں لیکن یہ تو 100سے زیادہ ہیں۔ وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ آج پنجاب میں عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 84 ہے جبکہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں مقدمات کی تعداد 43 ہے، کل پنجاب میں 56 اور اسلام آباد میں مقدمات کی تعداد 33 تھی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے خلاف گھنٹوں میں مقدمات درج ہو رہے ہیں۔
نیب کے وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی جس پر عدالت نے نیب کے وکیل کو فوری کیسز کی رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نے صرف عمران خان کے خلاف نیب کے کیسز کی فہرست جمع کروانی ہے، جس پر وکیل نیب نے کہا کہ مجھے پٹیشن کی کاپی دیں میں جواب جمع کرواؤں گا۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ میں نے 17فروری کو عمران خان کے خلاف نیب کیسز کی فہرست کے لیے نیب کو خط لکھا لیکن یہ نیب کی بدنیتی ہے، ہمارا حق ہے کہ بتایا جائے عمران خان کے خلاف نیب میں کتنے کیسز ہیں۔
عدالت نے 24مارچ کو نیب اور اینٹی کرپشن کو رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ بتائیں عمران خان کے خلاف اینٹی کرپشن میں کتنے مقدمات زیر سماعت ہیں؟ نیب اور اینٹی کرپشن تعاون نہیں کر رہے۔
اینٹی کرپشن نے بھی جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج نیب اور اینٹی کرپشن تفصیلات جمع کرواتے تو کیس ختم ہو جاتا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دی ہے اب حکم امتناعی کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور ایف آئی کو عمران خان کے خلاف کاروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔