لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ منظرِعام پرلانے کا حکم

 لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ منظرِعام پرلانے کا حکم
کیپشن: وفاقی حکومت کا اعتراض مسترد،توشہ خانہ کامکمل ریکارڈمنظرِ عام پرلانےکاحکم

ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کا سال 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ منظرِعام پرلانے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ نے توشہ خانہ کا سال 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ منظرعام پرلانے اور تحائف دینے والے ممالک اور مہمانوں کے نام بھی منظرعام پر لانے کا حکم دے دیا۔

عدالتِ عالیہ نے ریکارڈمنظرعام پرنہ لانے کا وفاقی حکومت کا اعتراض مسترد کردیا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کیس کی سماعت کی۔توشہ خانہ کےسیکشن افسر بن یامین خان نے ریکارڈ عدالت کےروبرو پیش کیا، توشہ خانہ کاریکارڈ سیل بند لفافوں میں عدالت پیش کیا گیا۔

پیش کیا گیا توشہ خانہ کاسیل بند ریکارڈ فہرست کی صورت میں اور نامکمل ہے۔ عدالت نے سال 2001سے پہلے کا ریکارڈ فراہم کرنے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مہلت دی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ نے تحائف دینے والوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل اظہرصدیق نے مؤقف بیان کیا کہ ویب سائٹ پر ڈالاگیاریکارڈ نامکمل اور غیر مصدقہ ہے۔ استدعا ہے عدالت توشہ خانہ کا مصدقہ ریکارڈ طلب کرے۔