ایک نیوز : چال باز مودی سرکار نے عیاری سے امریکی سینیٹ کو جال میں پھنسا لیا۔مظلومیت کا ڈھونگ رچا کر ارونا چل پردیش کے متنازعہ علاقوں پر بھارت کا حق تسلیم کروا دیا۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک ہندوستان کی اکھنڈ بھارتی عزائم سے نالاں ہیں ۔ اس وقت پاکستان، نیپال، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ بھارت کے 22علاقائی تنازعات ہیں ۔پاکستان کے ساتھ3، نیپال کے ساتھ6، سری لنکا کے ساتھ2اور بنگلہ دیش کے ساتھ4زمینی تنازعات ہیں ۔
جبکہ انتہا پسند ہندورہنما ماضی میں کئی بار اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنے کے ارادے ظاہر کر چکے ہیں ۔2022میں RSSسربراہ موہن بھگوت نے اکھنڈ بھارت کا خواب طاقت کے زور پر پورا کرنے کا اعلان کیا۔
2022میں سوامی روندرا پوری نے کہا کہ”ستاروں کی چال کے مطابق اکھنڈ بھارت کا خواب اگلے 20سے25سال میں پورا ہونے کا امکان ہے۔2020میں بی جے پی رہنماروندرا فد نویس نے اعلان کیا تھا کہ کراچی جلد بھارت کا حصہ بن جائے گا۔
جنوری 2020میں بی جے پی رہنما نارائن سوامی کے مطابق اکھنڈ بھارت کا قیام بی جے پی کا اولین مقصد ہے،2021میں بی جے پی رہنما سُبرا منین سوامی نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندو سب سے افضل اور باقی تمام مذاہب کے پیروکار ان کے نیچے ہیں ۔مسلمان مسائل کی جڑ ہیں۔جہاں مسلمان30فیصد سے زائد ہوں وہاں خطرہ ہے۔ بھارتی مسلمان ہندوؤں کے برابر نہیں۔
کیا عالمی برادری بھارت کے ہمسایہ ممالک کے خلاف ایسے اقدامات پر ایکشن لیں گی؟
کیا ہندوستان ان علاقائی تنازعات کے ذریعے خطے میں انتشار پھیلا کر عالمی امن کے لئے خطرہ نہیں بن رہا؟