سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال 1کروڑ لوگ صاف پانی سے محروم

سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال 1کروڑ لوگ صاف پانی سے محروم
کیپشن: 1 crore people are still deprived of clean water in flood affected areas

ایک نیوز:اقوام متحدہ (یو این) کے ذیلی ادارے (یونیسیف) کے مطابق پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال ایک کروڑ سے زائد افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

ملک کے مختلف علاقوں میں جون 2022 کے بعد ہونے والی بارشوں کے بعد سیلاب آیا تھا، جس سے سندھ، بلوچستان اور پنجاب سمیت پورے ملک میں تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔

سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان سندھ اور بلوچستان میں ہوا تھا اور اس میں 1800 کے قریب افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

 سیلاب کو 10 ماہ گزر جانے کے باوجود تاحال کئی علاقوں میں بحالی کا کام شروع نہیں ہوا اور اب تک لاکھوں افراد سیلابی پانی کے ساتھ زندگی گزارنے اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

ملک میں سیلاب کو 10 ماہ گزر جانے اور عالمی یوم پانی کے موقع پر یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال ایک کروڑ افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

 اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں گرمیوں کا موسم شروع ہوچکا ہے،جس میں پینے کے پانی کی طلب بڑھ جائے گی لیکن دوسری جانب تاحال سیلاب متاثرہ علاقوں کے لاکھوں بچے پینے کے پانی سے محروم ہیں۔

رپورٹ میں بتاایا گیا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی کی لائنیں یا دوسرے نظام تباہ ہوچکے ہیں، جس وجہ سے ایسے علاقوں می پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے۔

 اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق پاکستان میں دستیاب پانی میں سے صرف 36 فیصد پانی پینے کے قابل ہوتا ہے، تاہم سیلاب کے بعد کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی دستیابی ایک مسئلہ بن چکا ہے۔

سیلاب کے بعد غذائی بحران کی وجہ سے پہلے ہے بچے، خواتین اور عام افراد غذائی قلت کا شکار ہیں جب کہ متاثرہ علاقوں میں 30 لاکھ کے قریب بچوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں۔

ادارے کے مطابق سیلاب متاثرہ علاقوں میں 60 لاکھ سے زائد بالغ عمر کے مرد اور خواتین بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

 رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا کہ یونیسیف کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے درکار امداد میں سے تاحال صرف 45 فیصد امداد ہی مل پائی ہے، جس وجہ سے علاقوں میں امدادی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔