ویب ڈیسک:سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ایف بی آر حکام کی جانب سے بچوں کے فارمولا دودھ پر 18 فیصد جی ایس ٹی اور سٹیشنری آئٹمز پر 10 فیصد جی ایس ٹی لگانےکی تجویزدی گئی۔ سینیٹر انوشے رحمان کےدودھ ، مرغی کی قیمت سے متعلق سوال پوچھنےپر ایف بی آر حکام کمیٹی میں کھلے دودھ کا درست ریٹ نہ بتا سکے اور کہا کہ ہم نے کبھی کھلا دودھ نہیں خریدا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا،اجلاس میں بچوں کے دودھ پر ٹیکس کا معاملہ زیر غور جبکہ کاپی پینسل اور سٹیشنری آئٹمز پر بھی ٹیکسز پر غور کیا گیا۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ بچوں کے فارمولا دودھ پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگایا جا رہا ہے، سٹیشنری آئٹمز پر 10 فیصد جی ایس ٹی لگایا جا رہا ہے،مختلف اشیاء پر چھوٹ ختم کرنے سے 107 ارب روپے آمدن ہوگی،آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے لیے ٹیکس چھوٹ ختم کی جا رہی ہے،آئی ایم ایف نے 749 اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
حکام نے مزید کہا کہ دودھ پر ٹیکس بڑھانے سے 40 ارب کا ریونیو آئے گا،پینسل کاپیوں سٹیشنری پر ٹیکس بڑھانے سے 7 ارب روپے ریونیو آئے گا۔
خزانہ کمیٹی کی جانب سے بچوں کے دودھ پر ٹیکسز میں اضافہ مسترد کردیا گیا ۔
شیریں رحمان نے کہا کہ دودھ پر ٹیکس لگانے سے بچوں کی نشوونماء پر منفی اثر پڑے گا،کمیٹی ارکان نے سٹیشنری آئٹمز پر بھی ٹیکس نہ لگانے کی تجویز دے دی۔
سینیٹر انوشے رحمان نے ایف بی آر حکام سے سوال پوچھا کہ کھلے دودھ کا ریٹ کیا ہے؟
ایف بی آر حکام کمیٹی میں کھلے دودھ کا درست ریٹ نہ بتا سکے اور کہا کہ ہم نے کبھی کھلا دودھ نہیں خریدا ۔
سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ اس وقت مرغی کا ریٹ کیا ہے؟بازار جایا کریں دودھ اور مرغی خریدا کریں،آپ یہ چیزیں خریدیں گے تو آپ میں ہمدردی پیدا ہوگی،جب آپ بھی یہ چیزیں نہیں خرید سکیں گے تب آپ کو احساس ہوگا۔