ایک نیوز:عدالت نے فوج کوہزاروں ایکٹر اراضی کے انتقال کے نوٹیفکیشن کیخلاف 4درخواستیں منظور کر لیں،عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام سرکاری اراضی حکومت کو واپس کرنے کاحکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے زمین لیز پر دینے سے متعلقہ تمام سرکاری کارروائی اور جاری کردہ نوٹیفکیشن کالعدم قرار دےدئیے،عدالت نےسینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو پندرہ روز میں ریونیو ریکارڈمیں ترمیم کرکےرپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے 134 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا،جسٹس عابد حسین چٹھہ نے فیصلہ سنایا۔
تحریری فیصلے کے مطابق نگران حکومت کو آئینی اور قانونی اختیار نہیں ہے کہ وہ کارپوریٹ ایگری فارمنگ کا پالیسی فیصلہ کرے،آئندہ منتخب حکومت منظوری کے بعد اس منصوبے کو شروع کرسکتی ہے،آئین اور قانون فوج یا اسکے ادارے کو کارپوریٹ ایگری فارمنگ جیسے منصوبے میں شامل کرنے کی اجازت نہیں دیتے،فیصلے کی مصدقہ نقول وفاقی حکومت، وزرات دفاعچیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کوبھجوایاجائے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصلے کی مصدقہ نقول چیف آف آرمی سٹاف، چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ائیر سٹاف کو بھجوائی جائیں،اگر ضرورت ہوتو یہ سب افسران مسلح افواج کی تمام سرگرمیوں اور منصوبوں کا جائزہ لیں،امید ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گےکہ تمام سرگرمیاں آئین اور قانون کے دائرہ میں ہیں، نگران حکومت نے باختیار ہونے کےغلط تصور کے تحت اس منصوبے کی منظوری دی۔نگران حکومت نے اپنے قانونی اختیار سے تجاوز کیا،سنگل سورس لیزکے تحت قانونی پالیسی کے برخلاف ریاستی اراضی منتقل کی گئی۔اس طریقہ کار سے غیر شفاف، غیر مسابقتی اورغیر معقول طریقہ استعمال کرنے کا راستہ کھولا گیا۔