ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کےخلاف درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کی درخواست پرسماعت 29 جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی پنجاب، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی اینٹی کرپشن سے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق چودھری پرویز الٰہی کےخلاف درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کی درخواست پر سماعت جسٹس امجد رفیق نےکی۔
موقف اپنایا گیا کہ سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایک مقدمہ میں ضمانت ہوتی ہے تو کسی اور مقدمہ میں گرفتار کر لیا جاتا ہے،درخواست گزار کو ایف آئی آرز کی کاپیاں بھی فراہم نہیں کی جاتیں،درخواست گزار کو معلوم نہیں کہ اس کے خلاف کہاں کہاں مقدمات درج کیے گئے ہیں،پرویز الٰہی کیخلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں۔پرویز الہی اور انکے خاندان کے ارکان کو ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے۔
بعد ازاں عدالت نےآئی جی پنجاب، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی اینٹی کرپشن سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 26جون تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہی کیخلاف 3مقدمات خارج ہونے کے معاملے پر جسٹس انوار الحق پنوں نے پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔
عدالت نے نوٹسز کی تعمیل نہ ہونے پر چودھری پرویز الہی کو دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کردی،دائر درخواست میں متعقلہ ججز سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
موقف میں کہا گیا ہے کہ چودھری پرویز الہی کیخلاف شواہد موجود ہیں،متعلقہ ججز نے حقائق کے برعکس فیصلے دئیے،عدالت جوڈیشل مجسٹریٹ کا مقدمات خارج کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دے۔
عدالتی حکم کےباوجود پرویز الہی کو سہولیات فراہم نہ کرنے کامعاملہ،توہین عدالت کی درخواست دائر
دوسری جانب عدالتی حکم کےباوجود چوہدری پرویز الہی کو جیل میں سہولیات فراہم نہ کرنے کےمعاملے پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم،آئی جی جیل خانہ اور افسران کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی،چودھری پرویز الہی کےوکیل آصف محمود چیمہ نے درخواست دائر کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ چودھری پرویز الہی نے جیل میں سہولیات نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا،متعلقہ افسران نے عدالت میں پیش ہوکرچودھری پرویز الہی کوسہولیات کی فراہمی کابیان دیا۔متعلقہ افسران نے عدالت میں غلط بیان دیا اور پرویز الہی کو سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ چودھری پرویزالہی کو سہولیات فراہم نہ کرکے توہین عدالت کی گئی،عدالت ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم،آئی جی جیل خانہ اور افسران کےخلاف توہین عدالت کی کاروائی کرے۔
بعد ازاں عدالت نے افسران کےبیان کی روشنی میں درخواست نمٹادی۔