ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کے گھر پر چھاپے کے دوران ملازمین پر تشدد کیا گیا، پولیس شیخ رشید کے گھر سے 2 گاڑیاں بھی ساتھ لے گئی۔ پولیس نے اسلام آباد والے گھر سے دو بلٹ پروف گاڑیاں قیمتی اشیا اور پرائیویٹ سیکوریٹی ایجنسی کے گارڈ کی لائسنسی گن چھین کر لے گئے،ایس ایچ او کوہسار مجسٹریٹ کے سپرداری آرڈر کے باوجود گاڑیاں واپس کرنے سے صاف انکار ہوگیا ہے، شیخ رشید کے ملازمین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا،پولیس نے ایک ملازم کا بازو توڑ دیا۔
شیخ رشید کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، حفاظتی ضمانت منظور کی جائے اور گھر پر چھاپے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات دیے جائیں۔
جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ کیا آئی جی پولیس کو درخواست دی؟
سردار عبدالرازق نے کہا کہ آئی جی اور ایس ایس پی کو درخواست دی تو ایس ایچ کوہسار نے پھر آکر ملازمین کو مارا کہ اس کے خلاف بیان نہ دیں۔پولیس کا کریک ڈاؤن آئین میں درج بنیادی حقوق کے منافی اور اختیارات سے تجاوز ہے۔
عدالت نے شیخ رشید کے وکیل کے دلائل کے بعد آئی جی اسلام آباد اور ایس ایچ او تھانہ کوہسار کونوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمات اورپولیس چھاپے کی تفصیلات طلب کر لیں۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور ایس ایچ او تھانہ کوہسار کونوٹس جاری کرتے ہوئے 27 جون تک جواب طلب کر لیا۔