ایک نیوز: یونان کے ساحل کے قریب ڈوبنے والی کشتی میں بچ جانے مسافروں کے دردناک انکشافات سامنے آئے ہیں،مسافروں کے مطابق کشتی نے 3 ہچکولے کھائے اور پھر ڈوب گئی،کشتی ڈوبنے کا وقت آدھی رات کا تھا۔
تفصیلات کے مطابق یونان کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانی مسافر حبیب الرحمان کا سوشل میڈیا پر بیان سامنے آیا ہے۔ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے بتایا کہ وہ 3 ماہ پہلے کراچی سے سفر پر روانہ ہوئے تھے۔ کشتی میں کھانے میں صرف دال دی جاتی تھی، پانی ختم ہونے پر سمندر کا پانی پی کر گزارا کیا۔
حبیب الرحمان کا کہنا تھا کہ کشتی میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت 350 سے زائد افراد سوار تھے۔ یونان کا راستہ بھولنے کے بعد کشتی 5 دن تک سمندر میں بھٹکتی رہی جس کے بعد انجن خراب ہوا۔
پاکستانی نوجوان نے بتایا کہ کشتی کراچی سے مصر اور مصر سے لیبیا پہنچی جہاں ہمیں 3 ماہ کھانا پینا دیے بغیر رکھا گیا۔ اس کے بعد کشتی 8 تاریخ کو نکلی اور 14 تاریخ کو یونان کے قریب رات 2 بجے کریش ہوئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ آزاد کشمیر کے ایجنٹ طلعت اور منڈی بہاؤالدین کے ایجنٹ ساجد وڑائچ کو 22 لاکھ روپے دیے۔یونان کشتی حادثے میں بچ جانے والے ایک اور پاکستانی مسافر کے تکلیف دہ انکشافات بھی سامنے آئے جن کا تعلق گوجرانوالہ سے تھا۔ محمد حمزہ نامی مسافر نے بتایا کہ 400 مسافروں کی گنجائش والی کشتی میں 750 مسافروں کو زبردستی سوار کروایا گیا۔
پاکستانی نوجوان حمزہ نے بتایا کہ ‘کشتی الٹنے کے بعد میں کشتی کے اوپر ہی لیٹا رہا، جب کشتی ڈوبنے لگی تو چھلانگ لگا دی۔ ایک پلاسٹک کی بوتل کے سہارے سمندر میں تیرتا رہا، دو مصری مسافروں کے پاس ٹیوب تھی جسکا سہارا لیا اور ایک کشتی نے ریسکیو کرلیا۔