ایک نیوز:زمین کا ایک دن 24 گھنٹوں پر مشتمل ہوتا ہے، مگر زمانہ قدیم میں یہ دورانیہ موجودہ عہدسے 5گھنٹے کم تھا۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ اربوں سال قبل زمین کا ایک دن19 گھنٹوں کا تھا اور ایک ارب سال تک یہ دورانیہ برقرار رہا۔دن کا دورانیہ کم ہونے کی وجہ بھی کافی دلچسپ ہے اور وہ ہے چاند کا زمین کے قریب ہونا۔
جرنل نیچر جیو سائنس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ2 ارب سال قبل دن کا دورانیہ موجودہ عہد کے مقابلے میں5 گھنٹے کم تھا اور اس زمانے میں چاند زمین کے زیادہ قریب تھا۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جیسے جیسے چاند زمین سے دور ہوتا گیا، ہمارے سیارے کی گردش کی رفتار کم ہوگئی اور دن کا دورانیہ طویل ہونے لگا۔
محققین نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ چاند نے زمین کے گھومنے کی طاقت کو چرا کر خود کو ہمارے سیارے سے دور کرنا شروع کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ارب سال تک چاند کا زمین سے فاصلہ ایک جگہ تک برقرار رہا جس دوران دن کا دورانیہ19 گھنٹے تھا اور پھر بتدریج اس میں اضافہ ہونے لگا۔
اس تحقیق کے دوران زمانہ قدیم میں دن کے دورانیے کی جانچ پڑتال کیلئے ماہرین نے رسوبی چٹانوں کے نمونوں کا جائزہ لیا۔ان نمونوں کی مدد سے وہ زمین کے مدار اور گردش میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں جان سکے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ چاند کی قربت سمندری لہروں پر اثر انداز ہوتی تھی جو زمین کی گردش سے منسلک ہے۔
اس زمانے میں چاند کی سمندری لہروں پر اثرانداز ہونے والی کشش کی طاقت موجودہ عہد کے مقابلے میں کمزور تھی یا سورج کی کشش جتنی ہی تھی، جس کے باعث زمین زیادہ رفتار سے گھومتی تھی۔جیسے جیسے چاند زمین سے دور ہوا، ویسے ویسے سمندری لہروں پر اس کی کشش کی طاقت بھی بڑھتی گئی، جو اب زمانہ قدیم کے مقابلے سورج کی کشش سے دوگنا زیادہ طاقتور ہے۔