قومی سلامتی کے معاملے پرسکیورٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہوا جس میں اجلاس میں عسکری قیادت، پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان، وزرا ، ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ اوردیگرحکام شریک ہوئے۔
قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو ملکی داخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور تدارک کے لئے قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیاگیا۔
اجلاس کے شرکا کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایاگیا کہ افغان حکومت کی سہولت کاری سے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے جس میں حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی نمائندگی کرتے ہوئے آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کررہی ہے۔ جس پر حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لئے فراہم کردہ راہنمائی اور اتفاق رائے سے کیاجائے گا۔
اجلاس کو پاکستان افغانستان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیاگیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن واستحکام کے لئے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ اس امید کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اجلاس میں قرار دیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا۔ پاکستانی قوم اور افواج پاکستان کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ملک بھر میں ریاستی عمل داری ، امن کی بحالی اور معمول کی زندگی کی واپسی کو یقینی بنایاگیا ہے، پاکستان کے کسی حصے میں بھی منظم دہشت گردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری وسیاسی قیادت نے شرکت کی، سلامتی کمیٹی اجلاس کواہم قومی معاملات پرتفصیلی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں کالعدم ٹی ٹی پی اورافغانستان کی صورتحال پربریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔
وزیرداخلہ نے مزید بتایا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات قانون اورآئین کے مطابق ہونگے، قومی سلامتی کمیٹی کے ایسے اجلاس اب ہوا کریں گے، قومی سلامتی اجلاس کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کواعتماد میں لیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری اورباقی جماعتوں کی لیڈرشپ موجود تھی، عسکری قیادت نے کمپری ہینسوبریف کیا کسی چیزکی ڈیمانڈ نہیں کی، آصف زرداری نے کہا ڈائیلاگ ہونا چاہیے، آصف زرداری کی تجاویزتھی سارا معاملہ پارلیمنٹ کو اونرشپ دینی چاہیے، اجلاس میں ڈائیلاگ سے متعلق کوئی اعتراض نہیں آیا، یہ سارا کچھ قانون کے مطابق ہی ہوگا، قانون کے باہرکوئی معاملات نہیں ہوں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کواعتماد میں لینے کے لیے پارلیمان کا ان کیمرہ اجلاس طلب کیا جائے گا، پارلیمنٹ گائیڈنس دے گی اسی تناظرمیں معاملات آگے بڑھیں گے، اگرکوئی ملک کے قانون کو تسلیم کرتا ہے توپہلے سرینڈرکرے گا۔
سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکا سے شروع ہوکرنیوٹرل پرآگئے ہیں، عمران نے کہا نیوٹرل نے کہا شہبازشریف کووزیراعظم نہیں بنائیں گے، آپ اس وقت وزیراعظم تھے آپ کو شرم آنی چاہیے، عمران خان خود فیصلہ کریں خرم دستگیر یا سازش والی بات درست ہے۔عمران خان سیاسی طورپرزندہ رہنے کے لیے آئے روزشوشے چھوڑتے رہے ہیں، رانا ثنا اللہ یوٹرن ماہرسے پوچھا جائے امریکی سازش کا بیانیا کہاں گیا؟ گزشتہ حکومت نے 4 سال لوٹ مارکا بازار گرم رکھا، برطانیہ نے منی لانڈرنگ کی 50 ارب روپے کی رقم پاکستان کوواپس لوٹائی، عمران خان نے5ارب لیکربرطانیہ سے ملنے والے 50 ارب اسی شخص کولوٹا دیئے۔ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 458 کنال اراضی حاصل کی گئی، کس کھاتے میں القادر یونیورسٹی کو زمین دی گئی؟50 ارب کا فائدہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو دیا گیا۔ معیز انٹرپرائز میں بھی ان کے فرنٹ مین کا نام نکلا ہے، اگر نیب ترامیم کا فائدہ ہونا ہے تو آپ کے لوگوں کو ہونا ہے، اگر نیب قوانین سے کوئی نہیں پکڑا جائے گا تو آپ کو خوش ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 2 ، 3 دن سے عمران خان نیب ترامیم پر بات کر رہے ہیں، عمران کا امریکی سازش کا بیانیہ کدھر گیا، ساڑھے تین سال میں کسی کیس میں کچھ ثابت نہیں ہوا، شہباز شریف کے خلاف کونسے 70 کیسز ہیں؟ عمران خان نے خود ہی کیسز کی تعداد 70بنا لی۔ طیبہ گل سابق چیئرمین نیب کے حوالے سے ہراسگی کا کہہ چکی ہے، سابق چیئرمین نیب کو دباؤمیں لا کر مرضی کے فیصلے لینے کی کوشش کی گئی، نیب کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان اداروں کو مس یوز کرتے رہے، جو چیزساڑھے تین سال ثابت نہیں کر سکے اب کیا کریں گے، ریٹائرڈ ججوں کو احتساب عدالت میں لگانے کا مقصد انتقام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا تھا، کیسز کو جھوٹا ثابت کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن ووٹوں سے عمران آئے انہی ووٹوں سے شہباز شریف بھی وزیراعظم بنے، راجہ ریاض، نور عالم پچھلے دو سال سے عمران خان پر تنقید کر رہے تھے، نیب ترامیم پر بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، نیب ایکٹ کا پہلے جائزہ لے لیں، 80 فیصد ترامیم تحریک انصاف کی حکومت خود آرڈیننس میں لیکر آئی تھی، نیب 90 دن کا ریمانڈ لیتا تھا، نیب بتائے کونسے سیاست دانوں سے کتنے پیسے وصول کیے؟ نیب نے جو پیسے ریکور کیے ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے کیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عدالت نے کئی فیصلوں میں نیب کو کالا قانون کہا، قومی احتساب بیورو میں 90 دن ریمانڈ کے باوجود چالان پیش نہیں کیا جاتا تھا، ہم توبھگت چکے، نیب قانون کو ہم نے اپنے لیے ٹھیک نہیں کیا، اسلامی نظریاتی کونسل اور عدالت کی بھی تجاویز تھیں، نیب قوانین پر کاروباری طبقے، بیوروکریٹس کو اعتراضات تھے، ضمانت کا اختیارعدالت کو دیا گیا ہے، نیب ایک آزاد ادارہ ہے، آنے والے ایک دو روز میں چیئرمین نیب کا فیصلہ ہوجائے گا، نیا چیئرمین نیب، ادارے کے اندر خرابیوں کو بھی دور کرے گا۔