ڈیجیٹل دہشتگردی کوروکنا ہوگا:ڈی جی آئی ایس پی آر

Jul 22, 2024 | 15:17 PM

ایک نیوز: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف پریس کانفرنس کر رہے ہیں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل دہشتگردی کوروکنا ہوگا، حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، عزم استحکام اس کی مثال ہے, عزم استحکام آپریشن کو بھی مذاق بنا دیا گیا،عزم استحکام پر 22 جون کو اپیکس کمیٹی میں بات ہوئی، سیاسی مافیا عزم استحکام کو متنازعہ بنا رہا ہے،قومی مفاد کے معاملے کو مذاق بنا دیا ہے ۔ 

  لیفٹیننٹ  جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ انتہائی  سنجیدہ معاملات کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے،سانحہ 2014  کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا،آپریشن عزم استحکام ویسا آپریشن نہیں جیسا اس کو پیش کیا جا رہا ہے،رواں سال سکیورٹی فورسز نے22ہزار409 آپریشنز کئے، ان آپریشنز میں398 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا،  دہشت گردی کیخلاف آپریشنز میں137 افسران وجوان شہید ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد اہم امور پر افواج پاکستان کا مؤقف پیش کرنا ہے، دہشت گردوں کے خلاف روزانہ 112سے زائد آپریشن ہو رہے ہیں، انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی سیاست کی نذر کیا جا رہا ہے، عزم استحکام ایک ہمہ گیر اور مربوط آپریشن ہے، وزیر اعظم نے انسداد دہشت گردی مہم کی منظوری دی، ایپکس کمیٹی نے 2021کے نظر ثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا،  ایپکس کمیٹی کے اجلاس کا ایک اعلامیہ بھی جاری ہوا،  کمیٹی کے اعلامیے کے بعد غلط فہمی پیدا کی گئی،  لوگوں کو بے گھر کرنے کا ایک جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا کہ فیصلہ ہوا دہشتگردی کیخلاف مہم کو آپریشن عزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائےگا،  اعلامیہ میں کہا گیا قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشت گردی کی پالیسی بنانی ہے،  یہ بھی کہا گیا قومی اتفاق رائے سے کاؤنٹر ٹیررازم مہم شروع کی جائے،  اعلامیہ میں کہا گیا کوئی بھی حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کرسکے گا، سانحہ 2014 کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا۔

  لیفٹیننٹ  جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط لابی عزم استحکام مہم کے مقاصد کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتی،  ایک طاقتور مافیا عزم استحکام آپریشن کے خلاف سرگرم ہو گیا،  دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری بقا کا معاملہ ہے، 2014سے سنتے آ رہے ہیں کہ مدارس کی رجسٹریشن کی جائے گی، کیا مدارس کی رجسٹریشن کرنا فوج کا کام ہے؟۔

ڈی جی آئی ایس پی آر   لیفٹیننٹ  جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ کے پی میں سی ٹی ڈی کی سٹر ینتھ2437 ہے، بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی سٹرینتھ3ہزار438 ہے، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے2014اور2021 میں معاہدے بھی ہوئے، تمام پولیٹیکل پارٹیز اور سٹیک ہولڈرز کےد ستخط موجود ہیں،افغان بارڈر پر غیر قانونی تجارت کو فروغ دیا جاتاہے،اسی غیر قانونی معیشت اور سپیکٹرم کی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہوتا ہے،عدالتی نظام9مئی کے سہولت کار اور منصوبہ سازوں کو ڈھیل دےگا توانتشار مزیدبڑھےگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آدھے سے زیادہ مدارس کا پتہ نہیں کہ کون چلا رہا ہے،دہشت گردی اتنی بڑھ چکی ہیں کہ ایک سال میں 22409آپریشن کر چکے ہیں، اے ٹی سی کورٹ کتنی ہیں خیبرپختونخوا میں 13اور بلوچستان میں 9 ہیں، دہشت گردی میں ملوث لوگوں کو تو بہت تھوڑا پیسا ملتا ہے،ملک میں کروڑوں کی تعداد میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں موجود ہیں،نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کا مزید کہنا تھا کہ  افغان بارڈر پر غیر قانونی تجارت کو فروغ دیا جاتاہے، فوج کا کام ہے علاقہ کلیئر کرانا پھر صوبائی حکومت کا کام ہوتا ہے کہ اسے کنٹرول کرے،صوبائی حکومت جب اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی تو دہشتگرد دوبارہ قدم جما لیتے ہیں،15جولائی کو بنوں کینٹ میں دہشت گردوں کا حملہ ہوا،دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ہمارے 8جوان شہید ہوئے،سپاہی ثوبان نے خود کو گرنیڈ پر ڈال کر دوسروں کو بچایا، بنوں میں دہشتگردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس میں شہری بھی متاثر ہوئے، بنوں کے امن مارچ میں کچھ شرپسند عناصر بھی شامل ہو گئے،امن مارچ سے ایک کلومیٹر دور چند مسلح افراد نے بھی فائرنگ کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ  9مئی کے واقعہ کے بعد یہ پروپیگنڈا بھی کیا گیا کہ فوج نے ان کو روکا کیوں نہیں، فوج ایک نظم وضبط کے تحت کام کرتی ہے ڈائریکٹ فائرنگ نہیں کی جاتی، 9مئی کے سرغنہ اور اس کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا، ڈی آئی خان میں خارجیوں نے بچیوں کو بھون کر رکھ دیا، کیا ان دہشت گردوں کے خلاف مارچ کیا گیا؟ آپ نے فوٹیج میں دیکھا کہ بنوں میں بچے کس طرح پتھراؤکر رہے ہیں، بنوں واقعہ کے فوری بعد سوشل میڈیا مہم چلائی گئی کہ سکیورٹی فورسز نے سیدھی فائرنگ کی،پوری قوم نے سنا نور ولی سکول،ہسپتال اڑانے کا کہہ رہا ہے،ان خوارجیوں کا اسلام سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپ کے سامنے آپ کے ملک پر بہت بڑا حملہ ہو رہا ہے، ایک طرف خوار جی ٹولہ اور دوسری طرف بھارت کھڑا ہے، اتنے بڑے فزیکل اور ڈیجیٹل حملوں کے بعد بھی ملک چل رہا ہے، آپ کا سکون سے رہنا سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی بدولت ہے۔

مزیدخبریں