ایک نیوز:مقبوضہ جموں وکشمیر میں کلاؤڈ برسٹ اور موسلا دھار بارشوں کے باعث دریائے چناب کی سطح میں پھر اضافہ ہوگیا ہے۔بھارت نے ہری کے ہیڈ سے 70 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ ستلج میں چھوڑ دیا۔ بھارتی حسینی والا ہیڈ پر پانی کا بہاؤ 66 ہزار کیوسک پہنچ گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاویدکا کہنا ہے کہ کسی بھی ضلع یا ادارے کے پاس وسائل کی کمی نہیں،تمام ڈی سیز ممکنہ سیلابی علاقوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر کی تحصیل ڈوڈا میں اس وقت سیلابی صورت حال ہے۔امر ناتھ یاترا کو گئے 3 ہزار یاتری اس وقت سیلاب میں پھنس چکے ہیں جبکہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث جموں سری نگر ہائی وے کئی مقامات سے غائب ہوچکی ہے۔ دریائے چناب سے بڑا سیلابی ریلا آئندہ 12گھنٹوں میں پاکستان میں داخل ہوسکتا ہے۔
بھارت نے ہری کے ہیڈ سے 7 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ ستلج میں چھوڑ دیا۔ بھارتی حسینی والا ہیڈ پر پانی کا بہاؤ 66 ہزار کیوسک پہنچ گیا۔حسینی والا ہیڈ سے چند گھنٹوں بعد پانی ہیڈ گنڈا سنگھ والا پہنچے گا ۔ ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان۔ ستلج میں سیلابی صورتحال سے درجنوں دیہات کو زمینی راستہ منقطع ہوگیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 147900 اور اخراج 170923 ہے۔پنجاب کے تمام دریاؤں سے منسلک اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے،ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام اداروں کی تیاریاں مکمل ہیں۔تمام ڈی سیز ممکنہ سیلابی علاقوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔پی ڈی ایم اے کے کنٹرول روم سے بھی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کا عمل جاری ہے۔ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز سمیت دیہی رپورٹنگ سنٹرز بھی مکمل فعال ہیں۔
ایس ایم بی آر کا کہنا ہے کہ ریونیو حرارکی فیلڈ میں رہ کر تمام تر صورتحال کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔پنجاب بھر کے تمام اضلاع کو سیلابی صورتحال میں استعمال ہونے والا سامان مہیا کر دیا گیا ہے۔کسی بھی ضلع یا ادارے کے پاس وسائل کی کمی نہیں۔صوبہ بھر کی انتظامیہ ممکنہ سیلابی علاقوں میں ریلیف کیمپس کا قیام عمل میں لائے۔ہنگامی صورتحال میں بروقت ریسکیو آپریشن کا آغاز ہونا چاہیے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کا مزید کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے بروقت رپورٹنگ کو یقینی بنائیں۔تمام ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ اداروں کے افسران فیلڈ میں موجود رہیں،غفلت برداشت نہیں کی جائے گی،لوگوں کے جان و مال کا تحفظ تمام اداروں کی ذمہ داری ہے۔
اوکاڑہ:دریائے راوی کی صورتحال
اوکاڑہ میں دریائے راوی کے مقام پر ماڑی پتن میں پانی کا اضافہ ہوگیا ہے،دریائے راوی ماڑی پتن کے مقام پر پانی کی آمد 59655 کیوسک ہے اور اخراج پانی 32355 کیوسک ہے۔اس وقت دریائے راوی میں سید والا میں پانی میں اضافہ ہوگیا ہے،سید والا کے مقام پر پانی کی آمد 60580 کیوسک اور اخراج پانی 33840 کیوسک ہے۔
مانگامنڈی:دریائےراوی کی صورتحال
مانگامنڈی میں دریائے راوی کے مقام پربھی پانی میں اضافہ ہوگیا ہے،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ دریائے راوی میں نول گاؤں ،نانوں ڈوگر گاؤں کے مقام پر گزشتہ دن کی نسبت پانی کی سطح میں بہت اضافہ ہوگیا،دریائے راوی کا کٹاو نول گاؤں تک جاپہنچا ہے،دریائے کا زمینی کٹاو نول گاؤں کی رہائشی آبادی کو نقصان پہنچا سکتا ہے،نول گاؤں کے رہائشی اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے لگے،آج کی حالیہ بارش کے باعث مزید کھڑی فصلیں، سبزیاں تباہ ہوگئی۔مانگامنڈی ہر طرف پانی کی جل تھل ہے حکومتی امدادی ٹیمیں علاقے سے غائب ہیں۔
ریسکیو انچارج مانگامنڈی محمد فیاض کا کہنا ہے کہ جیسے کوئی بڑا ریلا گزرے گا ہماری ٹیم حالات سے نمٹنے کیلئے الرٹ ہے۔
دریائے چناب میں پانی کی تازہ ترین صورتحال
وزیرآباد دریائے چناب میں ایک بار پھر پانی کی سطح بلند 20 ہزار کیوسک بہاو میں اضافہ ہوگیا۔ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 143،150 کیوسک،ہیڈ مرالہ سے پانی کا اخراج 135،150 کیوسک ریکارڈکیاگیا۔
دریائے چناب میں خانکی بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 105،978 کیوسک،خانکی بیراج کے مقام پر پانی کا اخراج 99،260 کیوسک ریکارڈ،ہیڈقادرآباد کے مقام پر پانی کی آمد 96،596 کیوسک ریکارڈ،پانی کا اخراج 86،596 کیوسک ریکارڈ کیاگیا۔
بہاولنگر/دریائےستلج میں پانی کی سطح میں پھراضافہ
دریائے ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ اور ہیڈ سلیمانکی کے مقام پانی کی سطح میں پھر اضافہ ہونے لگا،ہیڈگنڈاسنگھ کے مقام پر سطح 19.20 فٹ پر آ گئی,گنڈا سنگھ سے پانی کا اخراج 58860 کیوسک ہوگیا.ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 46736 اور اخراج 35625 کیوسک ہوگیا۔دریائے ستلج میں ضلع بہاولنگر کی حدود میں نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے،سیلابی ریلے سے دریائی پٹی سے ملحقہ علاقے شدید متاثر ہوگئے،پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔
سیلابی پانی سے ہزاروں ایکڑ قیمتی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں،درجنوں رہائشی ڈیرے ، آبادیاں شدید متاثر ہوئی،متاثرہ علاقوں کےہزاروں لوگوں کی نقل مکانی بھی جاری ہے،سیلابی پانی کی وجہ سے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں،سیلابی پانی سے موضع عاکوکا،ماڑی میاں صاحب،سنتیکا ، بہادرکا ، چاویکا اور دیگر مواضعات میں دریائی کٹاؤ جاری ہے،علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں کررہے ہیں۔متاثرین حکومت کی جانب سے ریلیف پیکج کے منتظر ہیں۔
میانوالی/حفاظتی بندٹوٹ گیا
گذشتہ تین دن سے دریائے سندھ میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سے کمرمشانی کے کچہ کے علاقہ میں مقامی زمینداروں کی طرف سے تعمیر کیا گیا حفاظتی بند پانی کا دباؤ برداشت نہ کر سکا اور ٹوٹ گیا جس کے نتیجہ میں پانی سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی لوگوں کی مونگی کی فصلوں میں داخل ہو گیا۔
اہل علاقہ کے مطابق انھوں نے ضلعی انتظامیہ کو کئی مرتبہ درخواست کی کہ حفاظتی بند انتہائی کمزور ہے اور ٹوٹ جانے کا خدشہ ہے لیکن اسسٹنٹ کمشنر عیسیٰ خیل اور ڈپٹی کمشنر میانوالی سجاد احمد خان سمیت کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے اہل علاقہ کی غریب عوام کا کروڑوں روپے کا نقصان ہو گیا ہے جبکہ دوسری طرف دریائے سندھ میں جناح بیراج کالاباغ کے مقام پر پانی کی آمد 2لاکھ 96 ہزار جبکہ اخراج 2 لاکھ 89 ہزا کیوسک ریکارڈ کیا رہا ہے۔اسی طرح چشمہ بیراج میں پانی کی آمد بڑھ کر 3 لاکھ 46 ہزار جبکہ اخراج 3 لاکھ 42 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔فلڈ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق چشمہ بیراج کے تمام سپل ویز کھول دیئے گئے ہیں۔
لسبیلہ/سیلابی ریلہ قومی شاہراہ بلاک
لسبیلہ میں پہاڑی علاقوں میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے،اوتھل کے علاقے وایارو کے مقام سے سیلابی ریلہ قومی شاہراہ سے گزر رہا ہے،وایارو کے مقام سے سیلابی ریلے کے باعث قومی شاہراہ ٹریفک کیلئے مکمل بند کردی گئی ہے،روڈ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں،ہزاروں مسافر پھنس گئے۔سیلابی ریلہ ولی محمد شاہوک گاؤں کی طرف بڑھنے لگا۔
پی ڈی ایم اے کی فلڈ وارننگ جاری
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔چشمہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے سندھ میں چشمہ کے مقام پر پانی کا ڈسچارج 377109 ہے ۔ڈی جی عمران قریشی کی متعلقہ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کردیں۔ایمرجنسی کنٹرول روم میں سٹاف کو الرٹ رکھا جائے۔ریسکیو 1122 کی ڈائزاسٹر رسپانس ٹیموں کو بھی ہائی الرٹ رکھا جائے۔ریسکیو آپریشن کے لیے پٹرول و ڈیزل کا اسٹاک وافر مقدار میں ہونا چاہیے۔شہریوں کو موجودہ صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جائے۔دریاؤں کے پیٹ میں موجود مکانوں اور مویشیوں کے انخلاء کو یقینی بنائیں۔فلڈ ریلیف کیمپس میں خوراک، پینے کے صاف پانی و دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔