ایک نیوز: وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیمرا ترمیمی بل پر تمام فریقین سے مشاورت کی گئی، بل صرف حکومت کا نہیں بلکہ میڈیا اور عوام کا ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیمرا نے 140 ٹی وی چینلز کے لائسنس فراہم کئے ہیں، 35 نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز، 52 تفریحی چینلز، 25 ریجنل چینلز، نان کمرشل اور ایجوکیشن کے 6، سپورٹس کے 5، ہیلتھ اور ایگرو کے 7 چینلز، ایجوکیشن کمرشل کے 10 چینلز ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 2023ء میں میڈیا کا منظر نامہ بدل چکا ہے، اظہار رائے کا ایک نیا پلیٹ فارم سوشل میڈیا کی صورت میں موجود ہے، یہ تمام چینلز سائبر اسپیس پر بھی موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دور میں چار سال کے دوران میڈیا پر سنسر شپ رہی، میڈیا کی زبان بندی کی گئی، سابق وزیراعظم عمران خان کو میڈیا پریڈیٹر کا خطاب ملا، انہیں یہ خطاب ان کے سیاسی حریفوں نے نہیں بلکہ عالمی صحافتی اداروں نے دیا، پچھلے دور میں ایک جنبش سے پیمرا کے آرڈر سے چلتے پروگرام بند کر دیئے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال صحافیوں کے پیٹ میں گولیاں ماری گئیں، ان کی ناک کی ہڈیاں ٹوٹیں، انہیں اغواءکیا گیا، پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام پر کالا قانون لانے کی کوشش کی گئی، اس قانون کے خلاف ہم سب نے دھرنے دیئے، اس کی مخالفت کی، ہر سیاسی پارٹی سمیت میڈیا کی تنظیموں نے اس کی مخالفت کی۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اس وقت کے وزیر اطلاعات صحافیوں کے منہ پر چپیڑیں مارتے تھے، پی ایم ڈی اے جب بن رہی تھی تو اس وقت کے وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں دیکھ لوں گا کہ کیسے قانون منظور نہیں ہوتا، 2022ءمیں مجھے پارٹی کے اعتماد سے وزیر اطلاعات کا منصب ملا، 23 اپریل 2022ءکو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ میری پہلی ملاقات ہوئی، پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمنڈ، پی ایف یو جے کے نمائندے اس جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل تھے۔
مریم اورنگزیب نے ان تمام تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میری معاونت کی کہ کس طرح ہم میڈیا ورکرز کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات اٹھا سکتے ہیں، تمام تنظیموں کے ساتھ اس بل پر مشاورت کا سلسلہ جاری رہا، ہم نے پہلی مرتبہ پیمرا قانون میں فیک نیوز، ڈس انفارمیشن، مس انفارمیشن کی تعریف کو شامل کیا، نیوز پیپرز ایمپلائیز کے لئے آئی ٹی این ای موجود تھا لیکن الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کے لئے کوئی فورم نہیں تھا۔