ایک نیوز: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے ڈیفالٹ کے خطرے کا سوچ کر رات کو نیند نہیں آتی تھی، دن رات منتیں کیں پھر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا۔
شرقپور میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک کے ساڑھے چار سال ضائع کیےگئے، نوازشریف کو جیل میں بند کیا گیا، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا، پچاس ارب روپے برطانیہ کے بینکوں میں پڑے تھے ، برطانوی کرائم ایجنسی نے دو سال میرے خلاف تفتیش کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 190 ملین پاؤنڈ برطانیہ کے اکاؤنٹس میں موجود تھے، برطانوی ایجنسی نے اشتہار لگایا کہ یہ پیسا پاکستان کے عوام کا ہے اور وہاں کے خزانے میں جائےگا، یہ پیسا اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں آتا تو بالکل ٹھیک بات تھی، لیکن پی ٹی آئی حکومت لندن میں جا کر اس طرح اس کیس میں پارٹی بنی جیسے شادی میں بن بلائے مہمان آجاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ پیسا پاکستان کے خزانے میں آنے کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں چلا گیا، بند لفافہ کابینہ میں لے جایا گیا، کابینہ کے ایک دو وزیروں کے سوا سب نے بند لفافے پر منظوری دے دی، خدا نہ کرے اس بند لفافے میں یہ لکھا ہوتا کہ ہم کشمیر کا سودا کر رہے ہیں توکیا کابینہ سے ایسے ہی آنکھیں بند کرکے دستخط لے لیے جاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں جو فیصلہ عوام کریں گے اس کے سامنے سر تسلیم خم کریں گے، ہم نے دن رات منتیں کیں، پھر اس کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا، چین، سعودی عرب اور یو اے ای ہمارے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہے، مجھے بعض اوقات رات کو نیند نہیں آتی تھی کہ خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کرگیا تو عوام ہمیں معاف نہیں کریں گے، رات کو نیند اڑ جاتی تھی جب خیال آتا تھا کہ عوام کیاکہیں گے کہ شہباز شریف نے ملک کو ڈیفالٹ کردیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ کتنی بار آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے؟ آج مل بیٹھ کر اختلافات ختم کرنے کا وقت آ گیا، فیصلہ کریں کہ ہم نے اپنی تقدیر بدلنی ہے۔ ہمیں اب ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ اب ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا، سانس لینے کا موقع مل گیا، وزیراعظم اب ہم نے اپنی معیشت اور زراعت پر توجہ دینی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ منتیں کر کے معاہدہ کیا۔ پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ دھوکا کیا۔ ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو دنیا نے اپنے دروازے بند کر دینے تھے۔