ایک نیوز: آئی ایم ایف نے پاکستان کو درپیش بیرونی فنانسنگ کے بلند خطرات کی نشاندہی کردی اور کہا ہے کہ بیرون فنانسنگ میں تاخیر پر پاکستان کو دوست ممالک کی مدد کی ضرورت ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) نے کہا ہے کہ پاکستان کو اگلے 3 سال میں 71 ارب 88 کروڑ ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے، بیرونی فنڈنگ میں شارٹ فال یا سست روی کی صورت میں حکومت کو مہنگے مقامی قرضوں پر انحصار کرنا پڑے گا صرف رواں مالی سال 24 ارب 96 کروڑ ڈالر کی بیرونی فنڈنگ درکار ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ 2025ء میں 22 ارب 24 کروڑ ڈالر، 2026ء میں بھی 24 کروڑ 67 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان کے ذمہ قرضوں کا حجم غیر پائیدار اور بیرونی خطرات زیادہ ہیں، چیلنج سے نمٹنے کیلئے عالمی مالیاتی اداروں اور مختلف ممالک سے بھاری فنانسنگ درکار ہوگی۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایکسٹرنل فنانسنگ میں شارٹ فال کی صورت میں مہنگے مقامی قرضوں پرحکومتی انحصار بڑھ جائے گا، اس کے نتیجے میں نجی شعبے کیلئے قرضوں کی گنجائش مزید کم ہو جائے گی، ان فلوز میں تاخیر سے یورو، اسکوک بانڈز کے اجراء اور زرمبادلہ ذخائرمیں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرونی فنڈنگ میں شارٹ فال یا سست روی کی صورت میں پاکستان کو دوست ملکوں کی جانب سے قرضوں کے رول اوور کی ضرورت ہوگی، عالمی سطح پر مہنگائی، سخت شرائط اور تنازعات کے نتیجے میں ایکس چینج ریٹ پر دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔