ایک نیوز: سرزمین پاکستان کی مٹی میں لا تعداد شہداء اور غازیوں کا خون شامل ہے۔ غازیان پاکستان نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دفاع وطن میں اپنا تن من قربان کر دیا۔ ان شیروں اور غازیوں میں گلگت بلتستان کے علاقے استوار سے تعلق رکھنے والے لانس حولدارمنیر احمد بھی شامل ہیں۔
لانس حوالدار منیر احمد نے اپنی سروس میں وہ کارنامہ سر انجام دیا جو نوجوانان پاکستان کے لیے دلیری کی زندہ و تابندہ مثال ہے۔ لانس حوالدار منیر احمد نے 5 جولائی 2015ء کو شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں دہشت گردوں کیخلاف لڑتے ہوئے اپنی ایک ٹانگ کی قربانی دے دی۔ اس غازی کا جذبہ آج بھی ملک کی خدمت کے لیے جوان ہے۔
اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے حوالدار منیر احمد کا کہنا تھا کہ ”میرا تعلق گلگت بلتستان کی وادی استوار سے ہے، 2000 ء میں، میں نے پاکستان آرمی کی نادرن لائٹ انفنٹری بٹالین میں شمولیت اختیار کی“۔ ”2015ء میں اپنی یونٹ کے ہمراہ شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں خدمات سرانجام دے رہا تھا“۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ”5 جولائی 2015ء کو ہمیں گزیزہ ٹاپ پر قابض دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کا حکم ملا“۔ ”دوران آپریشن دشمن کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا جس کی زد میں آکر میری ایک ٹانگ شہید ہو گئی“۔ ”مجھے فخر ہے کہ میں اپنے وطن کے دفاع کیلئے قربانی دی ہے، اس بات پر بھی فخر ہے کہ میں پاکستان آرمی کا حصہ ہوں“۔ ”ٹانگ کٹنے کے بعد بھی میں زندگی سے مایوس نہیں ہوا ہوں کیونکہ مایوسی گناہ ہے، پاکستان آرمی نے میرا بہت اچھا علاج کیا“۔
انہوں نے بتایا کہ ”میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے پڑھائی مکمل کرنے کے بعد پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کریں اور ملک کی خدمت کریں“۔ ”جس وقت بھی میرے ملک کو میری ضرورت پڑے گی میں کسی طرح کی بھی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا“۔ ”انشاء اللہ پاکستان سے ایک دن دہشتگردی کا خاتمہ ہو جائے گا“۔
انہوں نے کہا کہ ”دہشتگردوں کیلئے میرا پیغام ہے کہ وہ جتنی بھی کوشش کرلیں وہ پاکستان کے امن کو تباہ نہیں کرسکتے، کیونکہ پاکستان کے بیٹے قربانی دینے کیلئے تیار ہیں“۔