ویب ڈیسک:افغان وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق حادثے میں پائلٹ سمیت 4 مسافر زندہ بچ گئے، 2 لاپتہ مسافروں کی تلاش جاری ہے۔
واضح رہے کہ روسی ایوی ایشن حکام کے مطابق طیارے میں ایک روسی مریضہ سمیت 6 افراد سوار تھے۔
بھارت کی فضائی حدود سے لاہور سے پاکستان میں داخل ہوکر پشاور سے افغانستان میں گیا۔
په بدخشان کې د لویدلی الوتکې ۴ تنه ژغورل شوي عمله کابل ته انتقال شوه.
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) January 22, 2024
د هغوی صحي وضعیت ښه دي او لومړني کومکونه ورته رسیدلي دي.
۴ تن از عمله طیاره سقوط شده در بدخشان به کابل انتقال شدند.
تیم های صحی و نجات دهنده وزارت هوانوردی و وزارت دفاع به انها کمک های اولیه را فراهم کرده اند. pic.twitter.com/izqfWHGkDK
دوسری جانب سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق مراکش کی رجسٹریشن CN-TKN کا حامل ایف اے 10 (ڈسالٹ فالکن 10) طیارہ 50 سال پرانا تھا جو نجی اور چارٹرڈ پرواز کے لیے تھائی لینڈ کے ریونگ پٹایا انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی رات ایک بج کر 20 منٹ پر روس کے لیے روانہ ہوا۔
طیارہ میانمار سے ہوتے ہوئے مقامی وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے کولکتہ کے قریب سے بھارت میں داخل ہوا۔
لکھنؤ اور چندی گڑھ سے ہوتے ہوئے مقامی وقت کے مطابق ہفتہ کی صبح 5 بج کر 50 منٹ پر لاہور کے قریب طیارہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا، طیارہ اس وقت 37925 فٹ کی بلندی پر 570 کلومیٹر کی رفتار سے سفر کر رہا تھا۔
پھالیہ، منڈی بہاؤ الدین اور اسلام آباد سے ہوتے ہوئے بدقسمت طیارہ پشاور کے قریب سے صبح لگ بھگ 6 بج کر 35 منٹ پر افغانستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اس وقت تک طیارہ معمول کی 36150 فٹ کی بلندی اور 570 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پر تھا، قیاس کیا جاتا ہے کہ طیارے نے افغانستان میں مزید 30 منٹ تک سفر کیا اور مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بج کر 30 منٹ پر طیارہ افغانستان کے شمال مشرقی بدخشاں صوبے کے پہاڑی سلسلے میں حادثے کا شکار ہوا۔
دو انجنوں والا یہ طیارہ فرانس کے ڈسالٹ نے 1978 میں بنایا تھا اور اس کی ملکیت ایتھلیٹک گروپ نامی کمپنی اور کسی ایک شہری کے پاس تھی۔
سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان صوبے بدخشاں میں گرنے والے روسی ایمبولینس طیارے نے پاکستانی حدود بھی استعمال کی تاہم پائلٹ نے کسی ایمرجنسی سے آگاہ نہیں کیا۔