ایک نیوز: ملکی سیاسی پارہ ہائی ہونے لگا۔ ن لیگ کے سینئر رہنماؤں نے بھی سخت بیان دینے شروع کردیے۔ شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کی دیگر رہنماؤں کے ساتھ نیوز کانفرنس نے پارٹی اختلافات کی قلعی کھول دی۔
تفصیلات کے مطابق شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور دیگررہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں نیوز کانفرنس کی ہے۔
سب اپنے گریبان میں دیکھیں، کوئی بھی بری الذمہ نہیں: شاہد خاقان عباسی
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل ایک طرف رہ گئے، اس طرح کی سیاست عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتی۔ آج کی سیاست انتقام کی سیاست بن گئی ہے۔ آج سیاست ایک دوسرے کو گالی دینے کا نام ہے۔ معیشت کی بدحالی انتہا پر پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کی وجہ اسمبلیوں میں بھیجے جانے والے غیرنمائندہ لوگ ہیں۔ بلوچستان میں یہ ممکن نہیں کہ لسٹیں بنوائیں کہ کس کو جتوانا اور کس کو ہرانا ہے۔ سب اپنے گریبان میں دیکھیں، کوئی بھی الزام سے بری الذمہ نہیں۔ کیا ایوانوں میں بیٹھے لوگ بلوچستان کے مسائل حل کر رہے ہیں۔ آئین کو تسلیم نہیں کریں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔
بحران سے نکلنے کیلئے مذاکرات کی ضرورت ہے:لشکری رئیسانی
اس موقع پر لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے چاہئیں۔ جس بحران سے سماج گزر رہا ہے مذاکرات کی ضرورت ہے۔ گوادر میں بنیادی ضروریات کیلئے احتجاج ہورہا ہے۔ پہلے اعتماد کی فضاء بحال کی جائے تاکہ بحرانوں سے نکلا جاسکے۔
قرضوں کی مد میں پاکستان کو 21 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں:مفتاح اسماعیل
ن لیگ کے ناراض رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کو قرضوں کی مد میں بیرون ملک 21 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں۔ قرضوں کی وجہ سے مہنگائی اور بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ زرمبادلہ تعلیم، صحت کی بجائے قرضوں کی قسط پر خرچ ہورہی ہے۔ پاکستان کا قرض بڑھ کر 51 ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو حقوق دیے جائیں۔ ایک ہی طریقہ ہے پاکستانی مصنوعات باہر زیادہ سے زیادہ بیچنی پڑیں گی۔ زراعت کے شعبے کو بھی اٹھانا ہوگا۔ گزشتہ 20 سالوں میں ملک کا قرض بڑھتا ہی جارہا ہے۔ 8 کروڑ پاکستانی مفلسی کا شکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکوتی ادارے اربوں کا نقصان کررہے ہیں، نجکاری 20 سالوں سے نہیں ہوئی۔ گردشی قرضے کا حل کسی حکومت نے نہیں نکالا۔ 18 ویں ترمیم میں وفاق نے صوبوں کو حقوق دیے۔ صوبے بھی اضلاع کو حقوق فراہم کریں۔