ایک نیوز: چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کاکہنا ہے کہ فارما سیوٹیکل کے شعبے میں 95فیصد خام مال کی درآمد ختم ہو سکتی ہے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا ۔
وفاقی سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی کا بھنگ پالیسی پر بریفنگ میں کہنا تھا کہ ملک میں18 ملین ٹن زرعت شعبے کی ویسٹ ہے ۔اس سے ادویات بنائی جا سکتی ہیں۔ہم نے چین سے جدید ٹیکنالوجی درآمد کرنی ہے۔دو سال سے اس منصوبے کو فنڈنگ نہیں دی جا رہی ہے۔صرف ایک ارب روپے کا فنڈرز درکار ہے ۔ہمیں فنڈز دیں چینی ٹیکنالوجی آگئی تو 95فیصد ادویات کا خام مال خود تیار کرینگے۔ساڑھے تین ارب ڈالر کا سولر درآمدکرتے ہیں۔
وفاقی سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی کا مزید کہنا تھا کہ بھنگ پالیسی 9 ماہ بعد کابینہ نے واپس وزارت سائنس کو بھیجی ہے۔وفاقی کابینہ نے کہا ہے بھنگ پالیسی میں اداروں کی جانب سے نقات شامل کیے جائیں۔بھنگ کی عالمی مارکیٹ 500 ارب ڈالرز کی ہے۔ پاکستان سالانہ 15 ارب ڈالر بھنگ پالیسی پر عمل کرکے حاصل کرسکتے ہیں۔ پاکستان زیادہ تر ادویات کا خام مال بھارت سے منگواتا ہے۔ پاکستان کے پاس بھارت سے زیادہ خام مال ہے مگر ٹیکنالوجی درآمد کی رقم دی جائے۔
قائمہ کمیٹی کا معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھنے،ملاقات کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
کمیٹی ارکان کا کہناتھا کہ ملکی بقا کی خاطر حکومت ایک ارب روپے فوری جاری کرے۔ایک ایک ڈالر کی بھیک سے بہتر ہے اپنے پاوں پر کھڑے ہوں۔