ایک نیوز: پاکستان مسلم لیگ ن نے 2 ججز کو پارٹی قیادت کیخلاف مقدمات سے دستبردار کروانے کیلئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا مسلم لیگ (ن) کے لئے رویہ متعصبانہ ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کےخلاف مقدمے میں نگران جج رہے، ان سے انصاف کی توقع نہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی آڈیو لیک کا ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آچکاہے، ان کی غیرجانبداری پرسوال اٹھ چکاہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا مسلم لیگ (ن) کے لئے رویہ متعصبانہ ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کےخلاف مقدمے میں نگران جج رہے، ان سے انصاف کی توقع نہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی آڈیو لیک کا ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آچکاہے، ان کی غیرجانبداری پرسوال اٹھ چکاہے۔
— Rana SanaUllah Khan (@RanaSanaullahPK) February 22, 2023
انہوں نے مزید لکھا کہ دونوں جج نواز شریف، شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دے چکےہیں۔ پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگر ملز کے مقدمات فہرست میں شامل ہیں۔ قانون اور عدالتی روایت ہےکہ متنازعہ جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پر الگ (ریکیوز) کر لیتے ہیں۔
دونوں جج نواز شریف، شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دے چکےہیں۔ پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگر ملز کے مقدمات فہرست میں شامل ہیں۔ قانون+عدالتی روایت ہےکہ متنازعہ جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پر الگ (ریکیوز) کر لیتے ہیں
— Rana SanaUllah Khan (@RanaSanaullahPK) February 22, 2023
ایک آخری ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازعہ جج بینچ سے الگ کر دئیے جانے کی روایت ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججوں کو نوازشریف اور پارٹی کے دیگر راہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی، دونوں ججوں سے کہا جائے گا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے مقدمات نہ سنیں۔
متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازعہ جج بینچ سے الگ کر دئیے جانے کی روایت ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججوں کو نوازشریف اور پارٹی کے دیگر راہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی، دونوں ججوں سے کہا جائے گا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے مقدمات نہ سنیں۔
— Rana SanaUllah Khan (@RanaSanaullahPK) February 22, 2023