ایک نیوز : معروف بھارتی نغمہ نگار جاوید اختر فیض فیسٹیول میں شرکت کے لیے گزشتہ دنوں لاہور گئے تھے۔ ان کے اس دورے پر شدت پسند ہندو تنظیمیں کافی ناراض ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی ناراضگی ظاہر کر رہے ہیں،تاہم انہیں پاکستان میں متنازع ممبئی حملوں کے بیان کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جاوید اختر کی پاکستان پر کھلے عام تنقید :
فیض فیسٹیول کے دوران ایک شخص نے جب جاوید اختر سے کہا کہ وہ واپسی میں امن کا پیغام لے کر جائیں اور بھارتیوں کو بتائیں کہ پاکستان ایک مثبت، دوست اور محبت کرنے والا ملک ہے۔ اس کے جواب میں بھارتی نغمہ نگار کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے مابین "رابطے میں رکاوٹ" ہے۔ جاوید اختر کا مزید کہنا تھا، "ہمیں ایک دوسرے پر الزامات نہیں عائد کرنے چاہئیں الزامات سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ جو گرم فضا ہے، وہ کم ہونی چاہیے۔"
بھارتی نغمہ نگار اور سابق رکن پارلیمان جاوید اختر نے لاہور میں فیض فیسٹیول میں شرکت کے علاوہ مشاعرے اور اپنی کتاب 'جادو نامہ' کے اجراء کی تقریب میں بھی حصہ لیا۔جاوید اختر کے دورہ پاکستان کی خبر عام ہوتے ہی بھارت میں شدت پسند ہندو تنظیموں اور افراد نے ان کے خلاف محاذ کھول دیا۔ بعض افراد نے تو حکومت سے جاوید اختر کا ویزا منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا تاکہ وہ بھارت واپس نہ آ سکیں۔
دیسی موجیٹو نامی ایک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا، "جاوید اختر فیض فیسٹیول میں شرکت کے لیے پاکستان میں ہیں۔ دراصل ان کے لیے اپنے ملک سے زیادہ اہم ان کا مذہب ہے۔"
دلیپ جین نامی ایک صارف نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے درخواست کی کہ ان کا ریٹرن ویزا منسوخ کردیا جائے۔ "ڈاکٹر ایس جے شنکر، جاوید اختر کا ریٹرن ویزا کینسل کر دیجیئے۔ رہنے دو اس آستین کے سانپ کو اپنے بل (پاکستان) میں۔"
شنکر نامی ایک دیگر صارف کا کہنا تھا، "امید ہے کہ یہ ہندو فوبک جاوید اختر وہیں رہے گا اور اپنی بیوی سے سیاہ ٹینٹ (خیمہ) پہننے کے لیے کہے گا۔" ایک دیگر صارف نے سوال کیا کہ کیا یہ ان کی "گھر واپسی" ہے، جس پر دوسرے صارف نے جواب دیا "امید ہے جاوید اختر اپنی بھلائی کے لیے پاکستان میں ہی رہیں گے۔
بالی ووڈ کی اداکارہ کنگنا راناوت ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی کھلے عام حمایت کرتی ہیں۔ ان کے اور جاوید اختر کے نظریات یوں تو ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں لیکن کنگنا نے لاہور میں جاوید اختر کے بیانات کا خیر مقدم کرتے ہوئے ٹویٹ میں کہا، "گھر میں گھس کر مارا۔"
میڈیا میں گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں جاوید اختر کو بھارت میں دہشت گردی کی حمایت کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
View this post on Instagram
مشی خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرکہا ہے کہ اگر پاکستان میں ممبی کے اٹیکرگھوم رہیں ہیں تو اجمل قصاب اور جن کو آپ نے پھانسی دی وہ کون تھے؟
#javedakhtar Doodh mein Makhi Daal kar nae dyni chahiye. Aap Hamaray Mehman thy & koi sense hoti hy. Moka Mehal dekh kar baat karni chahiye. Apny wapsi ki parwa zyada ki aur yeh shosha chora so that Wahan apki wah wah ho. Nihayat ghatiya baat ki. Apsy yeh umeed na thi. Afsos pic.twitter.com/4VP2IQFtJQ
— Mishi khan (@mishilicious) February 21, 2023
پاکستانی اداکار شان شاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ جاوید اختر کو گجرات مین مسلمانوں کے قتل کا تو پتہ ہے لیکن یہ خاموش ہیں،یا اب یہ صاحب پاکستان مین 26/11 کے ملزموں کو ڈھونڈ رہے ہیں،اسکو ویزا کس نہیں دیا؟
Inko gujrat main musalmanoon kai qatil ka tu pata hai lakin yeh khamosh Hain..or ab Yeh sahab Pakistan main 26/11 kai mulzimoon ko dhoond rahay Hain ..#faizmela isko visa kis nai dia? @OfficialDGISPR @Shahidmasooddr @MirMAKOfficial pic.twitter.com/ekmSblS5wY
— Shaan Shahid (@mshaanshahid) February 21, 2023