ایک نیوز: بحرانٹارکٹیکا میں برف کی تہہ میں لگاتار دوسرے سال ریکارڈ کمی پر سائنسدانوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انٹارکٹیکا سمندر جیسے پیچیدہ اور الگ تھلگ علاقے میں برف کی تہہ میں ڈرامائی انداز میں ہونے والی کمی ماحولیاتی بحران کے اثرات کو مزید واضح کر دیتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر‘ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 25 سالوں کے دوران انٹارکٹیکا کا برفانی علاقہ 7 لاکھ 41 ہزار مربع میل سے کم ہوکر 7 لاکھ 37 ہزار مربع میل رہ گیا ہے جبکہ برف میں کمی کا سلسلہ مزید جاری رہ سکتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 1978 میں سیٹلائیٹ کے ذریعے مانیٹرنگ شروع کرنے کے بعد سے اب تک صرف گزشتہ دو سال کے عرصے میں انٹارکٹیکا کی برفانی اراضی میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔
یونیورسٹی آف کولوراڈو باؤلڈر کے گلیشیالوجسٹ ٹیڈ اسکمبوس کا کہنا ہے یہ محض ریکارڈ کمی نہیں ہے بلکہ یہ بہت ہی تیزی سے نیچے گرتا ٹرینڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف زمینی براعظموں میں گھرے ہوئے آرکٹک کے مقابلے میں انٹارکٹیکا ایسا براعظم ہے جو سمندروں سے گھرا ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس میں سمندری برف باہر کی جانب بڑھ سکتی ہے لیکن اس کے برعکس انٹارکٹیکا کی برف کی تہہ میں آرکٹک کے مقابلے میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی ماڈلز انٹارکٹیکا میں بھی آرکٹک کی طرح کی کمی کی پیشگوئی کر رہے تھے تاہم اس وقت انٹارکٹیکا ریجن میں ان ماڈلز کے پیشگوئیوں سے مختلف برتاؤ نظر آ رہا ہے۔
جرمنی کے الفرڈ ویگنر انسٹیٹیوٹ کے سی آئس فزکس ریسرچ سیکشن کے سربراہ کرسچن ہاس کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں یہ سوال اہم ہوجاتے ہیں کہ کیا ماحولیاتی تبدیلیوں کا بحران انٹارکٹیکا پہنچ گیا ہے؟ کیا یہ ایک طرح سے اختتام کا آغاز ہے؟ اور کیا آئندہ برسوں میں سمندری برف غائب ہو جائے گی؟
ابتدائی طور پر سائنسدان اس پیچیدہ براعظم کو روایتی ویریئبلٹی کی نظر سے دیکھ رہے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران برف کی تہہ میں لگاتار ریکارڈ کمی کے بعد سائنسدان پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔