ایک نیوز :سپریم کورٹ میں حالیہ نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے ترمیمی قانون سے استفادہ کرنے والوں کی فہرست پیش کردی.
تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی. وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا عمران خان کو بتانا ہو گا کہ نیب ترامیم میں نقص کیا ہے اور ان کا اپنا کنڈکٹ کیا تھا؟ عمران خان خود کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر عوام کا نمائندہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا درخواست گزار کا موقف ہی یہ ہے کہ وہ ملک کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عدالت کو نہیں بتایا گیا کہ نیب ترامیم سے کیسے عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں؟
پارلیمنٹ کی قانون سازی کو کوئی شہری سپریم کورٹ میں چیلنج کیسے کر سکتا ہے؟ پارلیمنٹ سزائے موت ختم کر دے تو متاثرین کی درخواست پر سپریم کورٹ اسے بحال کر سکتی ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے کہا اگر عدالت کے سامنے درخواستیں آئیں تو ہر قانون سازی میں نقص نکلیں گے. قانون سازی میں کوئی خلا ہو تو اس کو پارلیمنٹ ہی درست کر سکتی ہے. نیب ترامیم سے 2019 سے اب تک 221 ریفرنسز واپس ہوئے جسمیں سے 29 سیاستدانوں کے ہیں. 2019 سے اب تک نیب سے 41 افراد بری ہوئے جن میں سے 5 سیاستدان ہیں،
چیف جسٹس پاکستان نے کہا تحریک انصاف کا کہنا ہے نیب قانون میں تبدیلی سے جرم کی شدت اور نوعیت ہی بدل چکی ہے جبکہ نیب ملزم کی اہلیہ اور بچوں کو احتساب کے عمل سے بھی باہر کر دیا گیا ہے. حکومت کا موقف ہے اہلیہ اور بچوں کیخلاف تحقیقات کیلئے ٹھوس شواہد ہونے چاہیں. عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 فروری تک ملتوی کردی