ایک نیوز:برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) خام خلیوں کے ٹرانسپلانٹ سےایڈز کا لاعلاج مرض بھی قابل علاج ہو گیا ۔ تیسرا مریض صحتیاب ہو چکا ہے ۔ تیسرے مریض کا تعلق جرمنی کے شہر ڈوسلڈورف سے ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ مریض ایڈز کے ساتھ ساتھ خون کے کینسر ’لو کیمیا‘ میں بھی مبتلا تھا اور حیران کن طور پر خام خلیے ٹرانسپلانٹ ہونے سے اس کا کینسر کا مرض بھی ٹھیک ہو گیا۔اس سے پہلے اس طریقہ علاج کے ذریعے صحت یاب ہونے والے 2مریضوں میں سے ایک کا تعلق جرمنی کے دارالحکومت برلن اور دوسرے کا برطانیہ کے دارالحکومت لندن سے تھا۔
تیسرے مریض کے صحت یاب ہونے کی تفصیل طبی جریدے ’نیچر میڈیسن‘ میں شائع ہوئی ہے۔ یہ 53سالہ آدمی ہے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس میں ایچ آئی وی کی 2008ء میں تشخیص ہوئی تھی۔ اس کے 3 سال بعد اس میں خون کے کینسر کی بھی تشخیص ہو گئی۔
2013ء میں ایک خاتون نے اسے بون میرو کا عطیہ دیا جس میں ’سی سی آر5‘ نامی جین ’میوٹ‘ تھا۔جس شخص میں یہ جین میوٹ ہو اس کے خلیوں میں ایچ آئی وی داخل نہیں ہو پاتا اور وہ اس مرض سے مکمل صحت یاب ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد 2018ء تک اس مریض کو اینٹی ریٹرووائرل تھراپی دی جاتی رہی۔ اس کے بعد اب تک مسلسل 4 سال وہ بغیر کسی دوا اور تھراپی کے رہا اور اس کے ٹیسٹ کیے جاتے رہے۔ اس دوران اس میں کبھی ایچ آئی وی کی تصدیق نہیں ہوئی۔