ایک نیوز :پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کالعدم قرار ،بلےکانشان بھی چھین لیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیاگیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرپارٹی انتخابات کالعدم قراردینےکاتفصیلی فیصلہ 11صفحات پرمشتمل ،الیکشن کمیشن کے ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ خان نے تحریری کیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہاگیا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کئی فریقین نے چیلنج کیا۔الیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ نے بھی انٹرا پارٹی الیکشن کا سوالات اٹھائے۔ پولیٹیکل فنانس ونگ نے سوالات پر مشتمل سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا۔الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے۔ پی ٹی آئی کے نو منتخب چیئرمین نے الیکشن کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا۔ پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی کالعدم قرار دیا تھا۔ الیکشن ایکٹ کے مطابق ہر سیاسی جماعت کو شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کروانے ضروری ہیں۔ پولیٹیکل فنانس ونگ نے پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی پر بھی سنگین اعتراضات اٹھائے۔ نیاز اللہ نیازی کا بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر پی ٹی آئی کے آئین لے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکرٹری جنرل تعینات نہیں کیا گیا۔عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنے کے مجاذ نہیں تھے۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری ہیں۔ جمال اکبر انصاری کا چیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے مستعفی یا ہٹائے جانے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔پی ٹی آئی آئین کے سیکشن 9 کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کی معیاد پانچ سال ہے۔ فیڈرل الیکشن کمشن کو نیشنل کونسل دو تہائی اکثریت سے ہٹا سکتی ہے۔ پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے قانونی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا کیونکہ نیشنل کونسل کا وجود ہی نہیں تھا۔عمر ایوب کو پارٹی کی کسی آئینی باڈی کی جانب سے سیکرٹری جنرل منتخب نہیں کیا گیا۔ عمر ایوب کا چیف الیکشن کمشنر تقرر کرنے کا 28 نومبر 2023 کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانون حیثیت نہیں۔ پی ٹی آئی کے تمام عہدیداران بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے۔
تفصیلی فیصلے میں کہاگیا کہ پی ٹی آئی کے آئین کے تحت پارٹی کے عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں۔عمر ایوب کے بطور پارٹی سیکرٹری جنرل تقرر کا کوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیا جاسکا۔ پی ٹی آئی آئین کے تحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت مین اضافہ نہیں کرسکتے۔ پی ٹی آئی کو اہم فیصلوں کیلئے چیف آرگنائزر کا تقرر کرنا ضروری تھا۔دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی نے کبھی چیف آرگنائزر کا تقرر نہیں کیا۔ چیف الیکشن کمشنر تقرر کرنے کا اختیار آئین کے مطابق چیف آرگنائزر کے پاس تھا۔
فیصلے میں کہاگیا کہ پی ٹی آئی کے ائین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات 13 جون 2021 کو کرائے جانے تھے۔ پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے آئینی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا۔ پی ٹی آئی الیکشن ایکٹ اور پارٹی ائین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی۔ الیکشن کمیشن کو 23 نومبر 2023 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا ایک اور موقع دیا۔ہ پی ٹی آئی کا 4 دسمبر کو جمع کرایا انٹرا پارٹی سرٹیفکیٹ مسترد کیا جاتا ہے۔پی ٹی آئی کو الیکشن ایکٹ سیکشن 215 کے تحت انتخابی نشان کیلئے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
تاہم اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی کہ پی ٹی آئی کے الیکشن اس کے آئین کے مطابق نہیں ہوئے۔
یہ کیس الیکشن کمیشن میں چلا اور پھر پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا لیکن پھر آج یعنی جمعے کے دن فیصلے کی ہدایت کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا فیصلہ سنایا جس میں پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان چھین لیا گیا۔