ویب ڈیسک : استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی اہلیہ کو امریکا میں سیاسی پناہ دے دی گئی ہے۔
جمال خاشقجی اکتوبر 2018 میں ہلاک ہوئے تھے اور امریکی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں اس قتل کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ ہے۔
جمال خاشقجی کی اہلیہ حنان ایلاتر کو اپنی حفاظت کا خدشہ تھا اور وہ اگست 2020 میں پناہ کی درخواست دینے کے لیے امریکہ آئی تھیں۔ انھیں 28 نومبر کو غیر معینہ مدت کے لیے سیاسی پناہ دی گئی تھی۔حنان ایلاتر کا کہنا ہے کہ ’ہم جیت گئے۔ جی ہاں، انھوں نے جمال کی جان لے لی اور میری زندگی تباہ کر دی لیکن ہم جیت گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ مصر یا متحدہ عرب امارات واپس آتی ہیں تو ان کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔
ایمریٹس کی سابق فلائٹ اٹینڈنٹ حنان ایلاتر نے امریکہ آنے کے بعد کئی ماہ میری لینڈ میں خاموشی سے گُزارے اور وجہ یہ تھی کہ وہ اس خوف کا شکار تھیں کہ ان کی رہائش سے متعلق اگر کسی کو معلوم ہو جاتا ہے تو اُن کی جان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اور اس سب کے تناظر میں انھیں اپنی ملازمت بھی چھوڑنی پڑی۔
تاہم اس سب صورت ال کے بعد آخر کار وہ اکتوبر 2021 میں امریکہ میں اپنی نئی زندگی شروع کرنے کے لیے ورک پرمٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ حنان ایلاتر کے پاس اب نوکری اور ایک اپارٹمنٹ ہے مگر اس سب کے باوجود وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وہ جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی عرب سے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ترک حکومت سے صحافی کے الیکٹرانک آلات حاصل کرنے کے لیے کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وہ اسرائیلی سپائی ویئر فرم این ایس او گروپ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس پر بڑے پیمانے پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ اس کے پیگاسس سافٹ ویئر کو دنیا بھر میں آمرانہ حکومتوں نے فروخت اور استعمال کیا ہے۔