ایک نیوز: خزانوں کی سرزمین، پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سنہری مواقع فراہم کر رہا ہے۔ اقتصادی بحالی اور ترقی کے سفر میں سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل اور ایف ڈی آئی کا کلیدی کردار ہے۔ ایس آئی ایف سی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر مرکوز ہے جس کا ہدف اگلے پانچ سالوں میں کم از کم اڑتالیس ارب ڈالر حاصل کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی نے ممکنہ سرمایہ کاری کی شراکت کے لیے ترجیحی شعبوں جیسے توانائی، معدنیات، زراعت، اور آئی ٹی میں 30 سے زیادہ منصوبوں کی نشاندہی کی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے تحت ریکوڈک، بلوچستان میں کینیڈین ملٹی نیشنل کمپنی Barrick Gold Corporation تقریباً 5.6 ارب ڈالر کی کان کنی میں سرمایہ کاری کی قیادت کر رہا ہے۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے "بیوروکریٹک ریڈ ٹیپزم" کے خاتمے کے عزم کے تحت 15 دنوں کے اندر غیر ملکی سرمایہ کاری کی منظوری مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ پاکستان کے پاس کرومائیٹ، نیکل، زمرد ، سونے، تانبے، کوئلے اور چٹانی نمک کے ذخائر کے ساتھ گرین انرجی ٹیکنالوجیز کے لیے انتہائی اہم لیتھیم اور نایاب زمین دستیاب ہے۔
جدید بیٹری اسٹوریج سے مزین متعدد توانائی کے منصوبے بشمول ہوا، ہائیڈرو، اور سولر جاری ہیں۔ ان منصوبوں کا مقصد2031 تک توانائی کی کل پیداوار کو 31 فیصد سے 62 فیصد تک پہنچنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
جغرافیائی اعتبار سے پاکستان بحر ہند کی ساحلی پٹی کے ساتھ سنٹرل جنوبی اور مغربی ایشیا کے سنگم پر موجود ہے جو ایک عالمی گیس کوریڈور مہیا کرتا ہے۔ یہ اہم کوریڈور 1,800 کلومیٹر ترکمانستان- افغانستان- پاکستان-انڈیا (TAPI) پائپ لائن ہو گا جو دنیا کو ترکمانستان کے گیس کے بڑے ذخائر تک رسائی مہیا کرے گا۔
گوادر بندرگاہ پر نئے مائع قدرتی گیس (LNG) ٹرمینلز کی تعمیر TAPI کے ذریعے عمل میں لائی جائے گی جو ایل این جی کو جاپان اور یورپ میں برآمد کرنے کے لیے راہ ہموار کریں گے۔ زرعی شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی بات کی جائے توغیر ملکی سرمایہ کار اب نئے قوانین کے تحت پاکستان میں 100% کارپوریٹ فارمز کے مالک بن سکتے ہیں مزید انہیں زمین لیز اور ٹرانسفر کرنے کی بھی مکمل آزادی حاصل ہو گی۔
یہ زرعی شعبے میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے بڑے کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔ پاکستان کے معدنی وسائل اور افرادی قوت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے راغب کر رہے ہیں۔